سندھ کی جامعات میں کنٹریکٹ پر اساتذہ کی تقرریوں کا نوٹیفکیشن منسوخ کرنے کا مطالبہ

نوٹیفکیشن واپس نہیں لیا گیا تو سندھ بھر کی جامعات میں مرحلہ وار احتجاج ہوگا، فپواسا کی جامعہ کراچی میں پریس کانفرنس

جامعہ کراچی میں فپواسا کے عہدیداروں نے پریس کانفرنس کی—فوٹو: ایکسپریس

کراچی:

فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپواسا) نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری جامعات میں کنٹریکٹ کی بنیاد پر اساتذہ کی تقرریوں کا نوٹیفکیشن منسوخ کیا جائے۔

جامعہ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فپواسا سندھ چیپٹر کے صدر پروفیسر اختیار گھومرو اور سیکریٹری عبدالرحمن نادرہ نے حکومت سندھ کی جانب سے جامعات میں اساتذہ کی تقرریاں کنٹریکٹ پر کرنے کے احکامات کو بلیک میلنگ قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ کنٹریکٹ سے متعلق جاری کیے گئے تمام خطوط کو فوری واپس لیا جائے۔

اس موقع پر صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی ڈاکٹر محسن علی، سابق صدر شاہ علی القدر اور دیگر بھی موجود تھے۔

اساتذہ رہنماؤں نے اس موقع پر اعلان کیا کہ اگر مذکورہ جاری کردہ نوٹیفکیشن واپس نہیں لیا گیا تو دسمبر کے پہلے ہفتے میں سندھ کی تمام سرکاری جامعات میں اس فیصلے کے خلاف یوم سیاہ منایا جائے گا اور دوسرے ہفتے میں ایک روز تدریسی عمل کا بائیکاٹ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد جنوری2025 میں شروع ہونے والے نئے سیشن کا پورے سندھ میں بائیکاٹ ہوگا۔

پروفیسر اختیار گھمرو کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے جامعات کے وائس چانسلرز کو خط لکھ کر فیکلٹی کی ہائرنگ کنٹریکٹ بنیادوں پر کرنے کی ہدایت کی ہے، اگر مستقبل میں بنیادوں پر ہائرنگ کی ضرورت ہوگی تو اس کی منظوری لی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اب نئے بھرتی ہونے والے اساتذہ کے لیے پینشن کنٹری بیوشن بھی ضرور قرار دی گئی ہے اور یہ پالیسی حکومت سندھ کی جانب سے جامعات کی خود مختاری ختم کرنے اور ڈی سیںٹرلائزڈ سسٹم کو دوبارہ سینٹرلائزڈ کرنے کی کوشش ہے۔

پروفیسر اختیار گھمرو کا مزید کہنا تھا کہ حکومت سندھ کے نمائندے سینڈیکیٹ اور سینیٹ میں موجود ہوتے ہیں، حکومت سندھ جامعات کو ویسے ہی چلانا چاہتی ہے جیسے کے ایم سیز کو چلا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جامعات میں فیکلٹی ممبرز کی تقرری اور ترقیوں کی پالیسی بہت سخت ہے، اساتذہ بھرتی ہونے کے بعد صرف نالج ٹرانسفر نہیں کرتے بلکہ علم کو تخلیق بھی کرتے ہیں، لیبز میں ریسرچ ہوتی ہے لیکن کنٹریکٹ پر رکھے گئے اساتذہ آزاد ذہن کے ساتھ یہ سب نہیں کرسکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کنٹریکٹ پر اساتذہ کی بھرتیاں کرکے جامعات کی فیکیلٹیز میں سیاسی بھرتیوں کا راستہ کھولنا چاہتی ہے، یہ بلیک میلنگ کے حربے ہیں۔

اساتذہ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات ہیں کہ دو سال بعد کنٹریکٹ میں مزید توسیع نہیں ہوسکتی۔

Load Next Story