بشریٰ بی بی اور حواریوں سے عمران خان کی زندگی کو خطرہ ہے، فیصل واوڈا

لڑائی ایسی جگہ پہنچی ہے جوپاکستان، جمہوریت اورعمران خان کی سیاسی تباہی کے علاوہ ان کی زندگی کا خطرہ بن گئی ہے، سینیٹر


ویب ڈیسک November 28, 2024
فیصل واوڈا نے کہا کہ عمران خان کی 22 سالہ جدوجہد میں یہ مسائل نہیں تھے—فوٹو: فائل

اسلام آباد:

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما اور سینیٹر فیصل واوڈا نے عمران خان کی زندگی کو خطرات لاحق ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ بشریٰ بی بی اور فائدہ  اٹھانے والوں ارکان سے ان کو خطرہ ہے۔

فیصل واوڈا نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ‘اب تک’ میں گفتگو کے دوران میزبان کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے عہدیداروں کے استعفوں پر کیے گئے سوال پر کہا کہ عمران خان 22 سال کی تگ و دو کے دوران نہ چور تھے، نہ گھڑی چور تھے، نہ 190 ملین چور تھے اور نہ قتل و غارت کی سیاست کرنا جانتے تھے، نہ اپنے اداروں پر طعنہ زنی کرتے تھے، نہ عدلیہ کے خلاف کرتے تھے اور نہ مار دھاڑ کی سیاست پر یقین رکھتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم تو آج کے دن بھی عمران خان کے کتے کا بھی احترام کرتے ہیں لیکن لڑائی ایک ایسی جگہ پہنچ گئی ہے جو پاکستان، جمہوریت اور عمران خان کی سیاسی تباہی کے علاوہ اب ان کی زندگی کا خطرہ بن گئی ہے۔

پی ٹی آئی کے سابق رہنما نے کہا کہ ‘جب بی بی ان کی زندگی میں آئیں تو پہلا مسئلہ اس وقت ہوا جب کرپشن کے ویڈیو شواہد جنرل عاصم نے ان کے سامنے رکھے، اس پر بجائے ان کو شاباشی دیتے اور کہتے ایمان دار آدمی ہے، نیک نیت آدمی اور میں اپنی بیوی کو سنبھال لوں گا لیکن ان کو فارغ کردیا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ان کو پتا تھا کہ یہ سارے ثبوت جانتا ہے اور یہ چیف بن گیا تو میری اصلیت اور کھل جائے گی تو بی بی نے پروپیگنڈا شروع کردیا، عمران خان سے گھڑی چوری بی بی نے کروائی، 190 ملین کا پیسہ بی بی کے بچوں کے جیب میں گیا حالانکہ میں نے منع کیا تھا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘دھرنے، قتل و غارت، بزدار جیسے فال نکالنا، 9 مئی اور 24 نومبر کا واقعہ، عمران خان لیڈر ہے، جس کے ووٹر اور حامی ہیں وہ کہتا ہے سنگجانی تک جاؤ لیکن یہ کہتی ہیں یہاں چلو اور خود بھاگ گئیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘پھر غیریت کا منصوبہ بنایا گیا کیونکہ انہیں زبردستی نہیں لے جایا گیا تھا بلکہ یہ خود وہاں سے چلی گئی تھیں اور ویڈیو بھی آئی، جھوٹ پکڑا گیا، لوگوں کو آگے لگایا مرتے ہیں تو مریں جیسے 9 مئی کے لوگوں کے ساتھ ہوا’۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ ‘برادر ملک سعودی عرب پر گھناؤنا الزام لگایا گیا، شریعت ختم کرنے کا بیان دیا اور ایک مذہبی لڑائی کو آگ دینے کی کوشش کی لیکن ناکام ہوگئی اور اب گنڈاپور کو ختم کرنے کی کوشش ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اب گنڈاپور کی گرفتاری پیچھے ہوگئی ہے، ان کے ساتھ ٹرمز طے ہوئے ہیں بی بی کی گرفتاری کروائیں گے اور وہ گرفتار ہوں گی’۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ عمران خان کی آنکھوں میں پٹی بندھی ہوئی ہے، ان کی سیاسی قبر کھودیں، عمران خان کے لیے مشکلات ہوگئیں اور ان سے چوریاں بھی کروائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے دو مقاصد ہیں، ایک عمران خان کی زندگی کو بچانا ہے، عمران خان کی جان کو خطرہ نہیں بلکہ مجھے کلیئرٹی ہے، اس خطے کے اندر ایسے لوگوں کی لاش پر 50 سال سیاست ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘اب ہوگا یہ کہ گنڈاپور کو صاف کردیا جائے گا، ہم جیسے لوگوں کے خلاف بیان دلوایا جائے گا، لیکن ہمیں خان کی جان سے مطلب ہے اور ان کی جان بچائیں گے’۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ میرا دوسرا مقصد 9 مئی کو جو معصوم لوگ ذہن سازی کے تحت پھنس گئے ہیں، ان سب کے لیے ریاست، سیاست اور جمہوریت سے راستہ نکالنا ہے کہ یہ گمراہ لوگ ہیں۔

سینیٹر نے کہا کہ ‘میں آج بھی کہتا ہوں کہ عمران خان کی جان بچانی ہے تو بی بی سے جان چھڑانی ہے، آج بی بی سے جان چھڑا دیں پورے پاکستان میں کوئی انہیں نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے اور میں ہاتھ پیر جوڑ کر ان کے لیے یہ کام ضرور کروں گا’۔

میزبان کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘خان کی جان کو بشریٰ بی بی اور حواریوں سے خطرہ ہے جو اقتدار میں پیسا کماتے ہیں، یہ پارٹی فارغ ہوگئی ہے’۔

اسد قیصر اور علی محمد خان میں سے ایک کو پارٹی چیئرمین اور دوسرے کو سیکریٹری جنرل بنانے کی خبروں کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ علی محمد خان پارٹی کا ایک ہمدرد اور اچھا چہرہ ہے، یقین کرنا مشکل ہے لیکن اگر یہ کریں گے تو اچھا ہوگا۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ ‘خان کی زندگی بچانی ہے تو بی بی سے جان چھڑانی ہے، ان کے ہوتے ہوئے خان کے لیے کچھ نہیں ہے، نہ سیاست، نہ ریاست، نہ اقتدار ہے، نہ مقدمات ختم ہونے، مشکلات، تکالیف اور ان کی زندگی کو خطرہ ہے’۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ سیاست سے بالاتر ہو کر عمران خان کی زندگی اہم ہے، دعوے سے کہہ رہا ہوں کہ یہ عمران خان کی لاش بیچ کر اس پر سیاست کریں گے۔

سینیٹر نے خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے سے متعلق افواہوں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مکان نہیں ہے کیونکہ ایسا فیصلہ ہوا تو یہ سیاسی شہید بن جائیں گے تاہم انہوں نے پارٹی پر پابندی کے سوال پر واضح جواب نہیں دیا اور کہا کہ پارٹی کے نظریاتی یا حقیقی طرز کے کئی دھڑے بنیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں