کوئٹہ:
بلوچستان کی صوبائی اسمبلی نے اپوزیشن کی سخت مخالفت کے باوجود پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر پابندی کی قرارداد منظور کرلی گئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بلوچستان اسمبلی میں پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کی قرارداد ایوان میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر میر سلیم کھوسہ نے پیش کی۔
اپوزیشن کی جانب سے حکومتی اتحادیوں کی اس قرارداد کی سخت مخالفت کی گئی اور واک آؤٹ کیا گیا۔
اپوزیشن رکن نواب اسلیم رئیسانی نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت کی شان نہیں کہ وہ دوسری پارٹی پر پابندی کی بات کرے اورمیں اس قرارداد کی مخالفت کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سب کو لیول پلیئنگ فیلڈ دینی چاہیے اورتمام معاملات مذاکرت سے حل کرنے چاہئیں۔
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے رکن یونس زہری نے کہا کہ جے یو آئی نے 9مئی کے واقعات کی مذمت کی اور آج بھی کرتا ہوں، خیبرپختونخوا (کے پی) کے وزیراعلی علی امین گنڈاپور نے جو رویہ اختیار کیا، میں اس کی بھی مذمت کرتا ہوں۔
یونس زہری کا کہنا تھا کہ ہم پی ٹی آئی پرپابندی کی حمایت نہیں کریں گے۔
اپوزیشن کے رکن ڈاکٹر مالک بلوچ کا کہنا تھا کہ ہم نے ان جماعتوں کے ساتھ سیاسی جدوجہد کی ہے اور جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) پر پابندی سے سبق نہیں سیکھا۔
ڈاکٹر مالک بلوچ کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جماعتیں پابندی کی بات کریں گی، کل جو میاں نواز شریف کی مخالفت کرتے تھے وہ آج مسلم لیگ میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت سے ڈرو کہ آپ لوگوں کو پی ٹی آئی میں جانا پڑے۔
دوسری طرف حکومتی اتحاد کی قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے بخت محمد کاکڑ کا کہنا تھا کہ پہلے جتنی بھی جماعتیں تھی وہ سیاسی انداز میں مخالف کرتی تھیں، سیاست میں گالی گلوچ کی پی ٹی آئی نے شروع کی اور سیکیورٹی اداروں کے خلاف جو زبان یہ استعمال کررہے ہیں وہ قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو ملک اور ریاست کی ریڈلائن پار کرے اس کے خلاف قرارداد منظور ہونی چاہیے۔
جماعت اسلامی کے رکن مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ میں اس قرارداد کی مخالفت کرتا ہوں، جب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے خلاف پابندی نہیں لگی تو پی ٹی آئی پر بھی نہیں لگنی چاہیے۔
مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا تھا کہ کارکنوں کے عمل کی سزا پارٹی کو نہیں دینی چاہیے۔
خیال رہے کہ بلوچستان امسبلی میں موجود اپوزیشن اراکین نے قرارداد کے خلاف احتجاجاً ایوان سے واک آوٹ کیا۔
اسپیکرکی جانب سے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔