اسلام آباد:
عالمی معاشی امور کے ماہر پروفیسر اسٹیفن ڈیرکون کی جانب سے 5Es پر مشتمل معاشی ترقی کا منصوبہ اور پالیسیوں سے زیادہ متاثر نہ ہونے کے باعث اب پاکستان حکومت نے ایک نیا 5سالہ معاشی منصوبہ تیار کیا ہے جس کا مقصد ملکی معیشت کے حجم کو ایک کھرب ڈالر تک لے جانا ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس منصوبے میں شامل اہم اہداف اس وقت تک حاصل نہیں ہوسکتے جب تک سوشل میڈیا پر لگائی گئی تمام قدغنیں بشمول فائروال کو ختم نہیں کردیا جاتا۔
اس نئے پانچ سالہ منصوبے کے تحت ملک میں شرح خواندگی کو 70 فیصد تک بڑھانے اور غربت کی شرح کو 13 فیصد تک تک کم کیا جائے گا۔ یہ منصوبہ وزارت منصوبہ بندی کی جانب سے تیار کیا گیا ہے جس کا افتتاح جلد ہی وزیر اعظم شہباز شریف کریں گے۔
اس سے قبل برطانیہ سے تعلق رکھنیو الے معاشیات کے پروفیسر اسٹیفن ڈیرکون نے بھی پاکستانی کی معاشی ترقی کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا تھا تاہم جس سے کچھ زیادہ متاثر نہیں کیا تھا۔واضح رہے کہ مسلم لیگ نون کی حکومت نے سوشل میڈیا کو قابو کرنے کے لیے 39 ارب روپے کی لاگت سے ایک فائر وال نصب کی تھی تاہم اس کے نتیجے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کو شدید دھچکا پہنچا ہے اور حکومت کے معاشی ترقی کے اہداف میں سے اہم حاصل نہیں ہوسکیں گے تاوقتیکہ اس فائر وال کو ختم نہیں کردیا جاتا۔
حکومت کی جانب سے تیار کردہ 5Es یعنی معاشی ترقی کے منصوبے کے تحت پاکستان کو 2035 تک ایک کھرب ڈالر کی معیشت میں تبدیل کرنا ہے تاہم موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں آئندہ دس برسوں میں اس کا حجم 500 ارب ڈالر سے تجاور کرتا دکھائی نہیں دیتا۔
حکومتی منصوبے کے آئندہ پانچ برسوں میں سالانہ 9 اعشاریہ 8 فیصد کی شرح ترقی حاصل کرتے ہوئے 2035 تک معاشی حجم ایک کھرب ڈالر تک لے جایا جائے۔ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آئندہ 23 برسوں میں پاکستان اور بھارت کو آزاد ہوئے 100 برس ہوجائیں گے لیکن کیا ہمیں معلوم ہے کہ 2047 تک ہم کہاں کھڑے ہوں گے؟
ایک سوال کے جواب میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومتی تیار کردہ منصوبہ ایک اسٹریٹجک دستاویز ہے جبکہ پروفیسر اسٹیفن کا تیار کردہ معاشی پروگرام ہے اور حکومت کا ارادہ ہے کہ دونوں کو ایک ساتھ شروع کیا جائے۔
معاشی ترقی کی اس دستاویز کے مطابق اس منصوبے کو 13 پانچ سالہ منصوبوں کی صورت میں نافذ کیا جائے گا اور یہ تمام وزارتوں اور صوبوں کے لیے یکساں ہوگا۔ توانائی کے شعبے میں ہدف ہے کہ قابل تجدید توانائی کے ذرائع میں اضافہ کیا جائے اور اسے دس فیصد تک لے جائا جائے، زر اعانت (سبسڈی) کو کم کیا جائے اور گردشی قرضوں میں کمی لاتے ہوئے توانائی کے شعبے کو فعال رکھا جائے۔
منصوبے کے تحت ذرائع نقل و حمل کے شعبے میں ریلوے کا حصہ مسافروں کی مد میں پانچ فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد تک لیا جائے گا جبکہ سامان کی رسد کے لیے ریلوے کا حصہ 8 سے بڑھا کر 25 فیصد کرنا ہے تاہم اس کے لیے سی پیک میں شامل ایم ایل ون منصوبے کی تکمیل ضروری ہے۔
منصوبے میں اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ اس ہرسال ملک میں پندرہ لاکھ نئی نوکریاں پیدا ہوں اور شعبہ صحت میں بھی بہتری لائے ہوئے عالمی انسانی ترقی کے فہرست میں پاکستان کے نمبر کو بہتر بنایا جائے۔ اسی طرح ابتدائی تعلیم کی تکمیل کو یقینی بناتے ہوئے اسے 28 فیصد تک جبکہ ثانوی اعلی تعلیم کی شرح کو 43 فیصد تک لے جانا ہوگا۔