’’راستہ بہر حال نکل ہی آئے گا، دن تو تبدیل ہو جاتے ہیں‘‘
تجزیہ کار فیصل حسین کا کہنا ہے کہ راستہ تو بہر حال نکل آئے گا، بات چیت سے نہیں نکلے گا،کسی اندرونی ، بیرونی طریقے سے نکل آئے گا، راستہ آج نہیں نکلے گا ، کل نکل آئے گا، ماضی میں بھی ایسی صورتحال رہی ہے، پیپلزپارٹی کے ساتھ رہی ہو، (ن) لیگ کے ساتھ رہی ہو وہ دن تو کسی کے لیے نہیں رہتے، دن تو تبدیل ہو جاتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آج اگر تحریک انصاف کیلیے سخت دن ہیں تو وہ کل تبدیل ہو جائیں گے۔
تجزیہ کار عامرالیاس رانا نے کہا کہ فیصل واوڈا کی جو بھی تحریک چلے گی نام بنالیں گے پارٹی تو عمران خان کی ہے اس کے بغیر تو کوئی پارٹی نہیں ہے اس طرح کی کہانیوں سے بات نہیں بنتی۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ پی ٹی آئی کے مارچ یا لانگ مارچ آپ اس کو جو بھی نام دیں کی ناکامی کی وجہ لیڈرشپ کا فقدان اور فیصلہ سازی کا فقدان ہے، یہ ہماری جمہوری اقتدار، جمہوری روایات کی ہمارے جمہوری اداروں کی اور خود جمہوریت کی بھی ناکامی ہے، پاکستان میں سیاست دانوں کی اور سیاست کی یہ ناکامی ہے۔
تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ سخت فیصلوں کے حوالے سے کافی عرصے سے بات کی جا رہی ہے کہ پی ٹی آئی کیخلاف سخت فیصلے کیے جائینگے، 9 مئی کے بعد فیصلے ہوئے بھی، بڑا کریک ڈائون ہوا لوگوں کو گرفتار کیا گیا، ، یہ پاکستان میں پہلی مرتبہ نہیں ہو گا کہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی لگائی جائے، اس سے پہلے بھی سیاسی جماعتوں پر پابندیاں لگ چکی ہیں۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ اس وقت خیبر پختونخوا سے جس طرح پی ٹی آئی کے قافلے اور لوگ آئے ہیں مار دھاڑ ہوئی ہے تو اس صورتحال میں حکومت اپنے آپ کو بھی ثابت کر رہی ہے کہ اس نے جو اقدام کیے ہیں ملک کے تحفظ کیلیے کیے ، وہ صورتحال کا بغور جائزہ لے رہی ہے اور صوبے میں گورنر راج لگانے کیلیے بھی غور ہو رہا ہے۔