گیتوں میں فحاشی پر آشا بھوسلے کے بیان پر بالی ووڈ تقسیم ہوگیا
فحش گیتوں کی بھرمار سے اچھے اور پرانے گلوکاروں کو کام ملنا ہی بند ہوگیا ہے، آشا بھوسلے
بھارت کی معروف گلوکارہ آشا بھوسلے کے حالیہ بیان سے بالی وڈ منقسم ہو کر رہ گئی ہے۔
حال ہی میں انھوں نے دہلی میں منعقدہ ایک تقریب میں کہا تھا کہ فحش گیتوں کی بھرمار ہو گئی ہے اور اس کی وجہ سے اچھے اور پرانے گلوکاروں کو کام ملنا ہی بند ہو گیا ہے۔ انھوں نے نئے گیتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بعض گلوکار اپنے گیتوں میں انگریزی اور ہندی کے غیرمعیاری اور سطحی الفاظ کا استعمال کرتے ہیں اور وہ نوجوان نسل کو بگاڑ رہے ہیں۔
آشا بھوسلے کے اس بیان پر بالی ووڈ فلم موسیقی کی دنیا میں ایک قسم کا طوفان بپا ہے۔ معروف گلوکار سونو نگم نے کہا: آشا جی کی بات پر میں کہوں گا کہ گلوکاروں کو مجبوری کے تحت ویسے نغمے گانے پڑتے ہیں کیونکہ جو کام ملے گا انھیں وہی کرنا ہوگا۔ آج کل گیتوں میں بھی فلم ساز دخل دیتے ہیں اور دباؤ ڈال کر اپنی پسند کے نغمے لکھواتے ہیں۔ موسیقار واجد کہتے ہیں آئٹم سانگ تو پہلے بھی بنتے رہے ہیں۔ بس یہ ہے کہ اب لفظوں میں کھلاپن آ گیا ہے۔
گلوکارہ رچا شرما کہتی ہیں: میں آشا جی کی بات سے مکمل طور سے متفق ہوں۔ گانوں کو مسالے دار دکھانے کے لیے گالی گلوچ کی قطعی ضرورت نہیں ہے گلوکار جاوید علی کہتے ہیں: 'بدلتے وقت کے ساتھ لوگوں کی دلچسپی بھی بدلتی ہے۔انوپ جلوٹا کا خیال ہے کہ مکمل گالی گلوچ والے گانوں پر تو فورا پابندی لگا دینی چاہیے: حسن کے لاکھوں رنگ، کون سا رنگ دیکھو گے کہو گے تو اچھا لگے گا لیکن اگر ہیرو کہے گا کہ 'اب کروں گا گندی بات تو یہ بالکل ناموزوں الفاظ ہیں۔
حال ہی میں انھوں نے دہلی میں منعقدہ ایک تقریب میں کہا تھا کہ فحش گیتوں کی بھرمار ہو گئی ہے اور اس کی وجہ سے اچھے اور پرانے گلوکاروں کو کام ملنا ہی بند ہو گیا ہے۔ انھوں نے نئے گیتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ بعض گلوکار اپنے گیتوں میں انگریزی اور ہندی کے غیرمعیاری اور سطحی الفاظ کا استعمال کرتے ہیں اور وہ نوجوان نسل کو بگاڑ رہے ہیں۔
آشا بھوسلے کے اس بیان پر بالی ووڈ فلم موسیقی کی دنیا میں ایک قسم کا طوفان بپا ہے۔ معروف گلوکار سونو نگم نے کہا: آشا جی کی بات پر میں کہوں گا کہ گلوکاروں کو مجبوری کے تحت ویسے نغمے گانے پڑتے ہیں کیونکہ جو کام ملے گا انھیں وہی کرنا ہوگا۔ آج کل گیتوں میں بھی فلم ساز دخل دیتے ہیں اور دباؤ ڈال کر اپنی پسند کے نغمے لکھواتے ہیں۔ موسیقار واجد کہتے ہیں آئٹم سانگ تو پہلے بھی بنتے رہے ہیں۔ بس یہ ہے کہ اب لفظوں میں کھلاپن آ گیا ہے۔
گلوکارہ رچا شرما کہتی ہیں: میں آشا جی کی بات سے مکمل طور سے متفق ہوں۔ گانوں کو مسالے دار دکھانے کے لیے گالی گلوچ کی قطعی ضرورت نہیں ہے گلوکار جاوید علی کہتے ہیں: 'بدلتے وقت کے ساتھ لوگوں کی دلچسپی بھی بدلتی ہے۔انوپ جلوٹا کا خیال ہے کہ مکمل گالی گلوچ والے گانوں پر تو فورا پابندی لگا دینی چاہیے: حسن کے لاکھوں رنگ، کون سا رنگ دیکھو گے کہو گے تو اچھا لگے گا لیکن اگر ہیرو کہے گا کہ 'اب کروں گا گندی بات تو یہ بالکل ناموزوں الفاظ ہیں۔