عافیہ صدیقی کیس؛ سمری وزیراعظم تک جلد پہنچانے کیلیے اس پر پی ٹی آئی لکھ دیں، جج کے دلچسپ ریمارکس

وزیر اعظم کو سمری بھیجیں تاکہ وہ غور کریں کہ امریکا جانے والے وفد کا خرچہ کون دے گا، عدالت


ویب ڈیسک November 29, 2024
(فوٹو : فائل)

اسلام آباد:

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے دلچسپ ریمارکس دیے کہ اگر سمری وزیر اعظم تک نہیں پہنچتی تو اس پر پی ٹی آئی لکھ دیں جلدی پہنچ جائے گی۔

امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ عافیہ صدیقی رہائی کے لیے امریکا جانے والے وفد اگر پرائیویٹ گیا تو خرچہ حکومت دے گی یا نہیں؟

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت خارجہ کو سمری وزیر اعظم کو بھیجنے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے ہدایت کی کہ وزیر اعظم کو سمری بھیجیں تاکہ وہ غور کریں کہ امریکا جانے والے وفد کا خرچہ کون دے گا۔

وکیل نے دلائل میں کہا کہ حکومت کی طرف سے وفد میں کوئی نہیں تھا، پہلےانوشہ رحمٰن کا بتایا گیا اب وہ نہیں جا رہیں پھر عرفان صدیقی کا بتایا اب پتا چلا ہے وہ بھی نہیں ہیں، ویزا ابھی نہیں ہوا اس لیے آفیشل ویزا چاہیے۔

عدالت نے امریکی وکیل سے استفسار کیا کہ سابقہ ڈکلیریشن سے متعلق بتائیں کیا پوزیشن ہے؟ عافیہ صدیقی کے امریکی وکیل نے بتایا کہ اس موقع پر دورے کی کامیابی کے زیادہ چانسز ہیں۔

انٹرنیٹ کی سست روی پر اظہار برہمی

دوران سماعت، انٹرنیٹ کی سست روی پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار بھی کیا۔

ڈاکٹر عافیہ کے وکیل کلائیو اسمتھ ویڈیو لنک پر آئے تو آواز سنائی ہی نہیں دی، جس پر جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کلائیو سمتھ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ سلو ہے آپ کی آواز نہیں آرہی۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے اہم ریمارکس دیے کہ اب کیا پی ٹی اے کو نوٹس کر دوں کہ عدالت میں بھی انٹرنیٹ صحیح کام نہیں کر رہا، کیا پی ٹی اے بتائے گا کہ موبائل فون کے بعد اب انٹرنیٹ بھی بند کیا گیا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب آپ کچھ کہیں گے انٹرنیٹ کیوں سست روی کا شکار ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ موبائل انٹرنیٹ کا مسئلہ ہے دیگر انٹرنیٹ کا مسئلہ نہیں ہے۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیے کہ چلیں چیئرمین پی ٹی اے کچھ لکھ دیں گے نا کہ کیا مسئلہ ہے۔

ہائیکورٹ نے عافیہ صدیقی کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں