امن اور ہم آہنگی چاہتے ہیں؛ بھارتی سپریم کورٹ کا تاریخی مسجد کا سروے روکنے کا حکم

الہٰ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے تک مسجد میں کوئی کارروائی نہ کی جائے، سپریم کورٹ


ویب ڈیسک November 29, 2024

مسجد کمیٹی کی درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ نے ریاست اترپردیش میں مغلیہ دور کی تاریخی مسجد کے مندر ہونے کے دعوے پر ہونے والا آرکیالوجیکل سروے کو روکنے حکم دیدیا۔ 

بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے آج سنبھل میں واقع شاہی عیدگاہ مسجد کی انتظامی کمیٹی کو ہدایت دی کہ وہ ٹرائل کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے کے لیے الہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرے۔

عدالت نے یہ حکم بھی دیا کہ 8 جنوری کو ہونے والی ٹرائل کورٹ کی سماعت اور کوئی بھی کارروائی اُس وقت تک آگے نہیں بڑھے گی جب تک الہٰ آباد ہائی کورٹ کیس کا جائزہ نہیں لے لیتی۔

چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ نے کہا کہ امن اور ہم آہنگی کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ ہم اس کیس کو زیر التوا رکھیں گے۔ ہم نہیں چاہتے کہ کچھ ہو۔

خیال رہے کہ ٹرائل کورٹ نے انتہاپسند ہندو جماعت کی درخواست پر سنبھل کی شاہی عید گاہ مسجد کے آرکیالوجیکل سروے کا حکم دیا تھا۔

یہ خبر بھی پڑھیں : مسجد مسماری پر احتجاج؛ بھارت میں مسلم رکن اسمبلی سمیت 25 افراد گرفتار اور 400 پر مقدمہ

اس حکم پر عمل درآمد کے لیے پولیس اور انتہاپسند ہندو مسجد پہنچے تھے جہاں مسلمانوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

مسجد کمیٹی نے پولیس کو اس معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی درخواست دکھا کر پولیس کو فیصلہ آنے تک کارروائی مؤخر کرنے کی درخواست کی تھی۔

تاہم پولیس نے مسجد میں زبردستی گھسنے کی کوشش کی جس پر وہاں موجود مسلمان مشتعل ہوگئے۔ 

پولیس کی آنسو گیس شیلنگ اور براہ راست فائرنگ میں 3 نوجوان موقع پر ہی جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : مودی سرکار کی ایک اور مسجد کو مندر بنانے کی کوشش؛ پولیس کی فائرنگ میں 3 مسلم شہید

بعد ازاں ان زخمیوں میں سے بھی 3 نے دوران علاج دم توڑ دیا تھا جب کہ ایک مسلم رکن اسمبلی سمیت 25 مسلمانوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔

پولیس نے الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق 400 سے زائد مسلمانوں کے خلاف ہنگامہ آرائی اور بلوے کے مقدمات درج کیے تھے۔ جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

بھارتی پولیس نے خواتین اور بچوں کی گرفتاری کے لیے چادر و چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا تھا۔

تاہم اب سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد یہ معاملہ اب الہٰ آباد ہائی کورٹ میں زیر بحث لایا جائے گا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں