10 برس قبل فون چوری کا جھوٹا دعویٰ؛ برطانوی وزیر کو مستعفی ہونا پڑا

لوئس ہیگ کو موبائل فون مل گیا لیکن پولیس کو بتائے بغیر فون اپنے استعمال میں لے لیا تھا

برطانیہ کی وزیر ٹرانسپورٹ لوئس ہیگ کو دس سال قبل کی گئی ایک معمولی سی غلطی کی وجہ سے محض 3 ماہ بعد وزارت کے عہدے سے مستعفی ہونا پڑ گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق دس برس قبل 2013 میں لوئس ہیگ نے اپنا دفتری موبائل فون چوری ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔

بعد ازاں لوئس ہیگ کو موبائل فون مل گیا اور انھوں نے پولیس کو بتائے بغیر فون استعمال کرنا شروع کردیا۔

جب پولیس کو اس کا علم ہوا تو لوئس ہیگ کو پوچھ گچھ کے لیے بلایا گیا جہاں انھوں نے غلط بیانی اور دھوکہ دہی کے جرم کا اعتراف کرلیا تھا۔

اعتراف جرم پر 2014 میں اُن پر قائم مقدمے کو ختم کر دیا گیا تھا۔ یہ وہ دور تھا جب لوئس ہیگ اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تیاری کر رہی تھیں۔

37 سالہ لوئس ہیگ نے 2015 میں شمالی انگلینڈ کے ضلع شیفیلڈ کی نمائندگی کی اور رواں برس جولائی میں وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے اقتدار سنبھالنے پر وزیر ٹرانسپورٹ کی ذمہ داری سنبھالی۔

لوئس ہیگ کے وزیر بنتے ہی ایک دہائی پرانا فون چوری کا معاملہ دوبارہ زیر بحث آنے لگا اور حال ہی میں ایک اخبار میں اس پر تفصیلی خبر بھی شائع ہوئی۔

جس پر انھوں نے ایک خط کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر کو مستعفی ہونے سے آگاہ کیا۔

لوئس ہیگ نے لکھا کہ میں اپنی سیاسی وابستگی اور کام سے جڑی رہی لیکن اب میں یہ سمجھتی ہوں کہ زیادہ بہتر رہے گا کہ حکومت سے باہر رہ کر حمایت جاری رکھوں۔

یاد رہے کہ مستعفی ہونے سے قبل لوئس ہیگ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وکیل کے مشورے پر اقبالِ جرم قبول کیا تھا اس حقیقت کے باوجود کہ یہ ایک غلطی تھی جس سے مجھے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

لوئس ہیگ نے مزید کہا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ مجسٹریٹس نے میرے دلائل اور عذر کو درست تسلیم کیا اور مجھے سب سے کم سزا دی یعنی مقدمہ خارج کردیا تھا۔

 

Load Next Story