زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر مستحکم
زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں جمعے کو روپے کے مقابلے میں امریکی کرنسی کی قدر مستحکم رہی۔
ایس آئی ایف سی پلیٹ فارم سے معدنیات، زراعت سمیت مختلف شعبوں کے منصوبوں پر عمل درآمد کے آغاز، فیوچر اکنامک انڈیکیٹرز میں بہتری کے آثار نظر آنے اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے 500ملین ڈالر موصول ہونے سے زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 11ارب ڈالر 10کروڑ ڈالر سے متجاوز ہونے جیسے عوامل کے باعث ذرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں جمعہ کو ڈالر کی نسبت روپے کی قدر مستحکم رہی۔
ماہرین کے مطابق دسمبر کی نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں نمایاں کمی کی توقعات، معیشت میں زرمبادلہ کی طلب بڑھنے سے ڈالر کی قدر میں بتدریج اضافے کا خدشہ ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے 50کروڑ ڈالر موصول ہونے، دوست ممالک ودیگر عالمی مالیاتی اداروں سے وعدوں کے مطابق انفلوز ملنے کی توقعات پر انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر میں ایک موقع پر 04پیسے کی کمی سے 278روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی۔
درآمدی نوعیت کی ڈیمانڈ بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر صرف 01پیسے کے اضافے سے 278روپے 05پیسے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 01پیسے کے اضافے سے 279روپے 07پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
واصح رہے کہ حکومت کی جانب سے نومبر میں 5.8فیصد سے 6.8فیصد کے افراط زر کا تخمینہ لگایا جارہا ہے جس کی وجہ سے آنے والی نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں مزید کمی ہوگی اور شرح سود گھٹنے سے درآمدات کا دباؤ بڑھنے کا امکان ہے جو ڈالر کی طلب اور اس کی قدر میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔