حکومت کے مقامی قرضے 45 فیصد ہیں، گورنراسٹیٹ بینک

معاشی صورت حال مستحکم ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ 200 ملین ڈالر سرپلس ہے، جمیل احمد

گورنر اسٹیٹ بینک نے بینکنگ ایوارڈز تقریب سے خطاب کیا—فوٹو: فائل

کراچی:

اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے بینکوں کو بزنس ماڈل اور ٹیکنالوجی کا استعمال بہتر بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کے مقامی قرضے 45 فیصد ہیں جو خطے کے ممالک کے مقابلے میں زیادہ نہیں ہیں۔

گورنراسٹیٹ بینک نے بینکنگ ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 12 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے ہیں، 5 ارب ڈالر کا ہر سال اضافہ ہوتا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17.5 ارب ڈالر اور جی ڈی پی کا 4 فیصد رہا ہے، ریگولیٹری اقدامات کرنے پڑے اور اب معاشی صورت حال مستحکم ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ 200 ملین ڈالر سرپلس ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نومبرمیں بھی ایکسٹرنل اکاؤنٹ سرپلس رہا ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان کی بینکاری صنعت ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردارادا کرتی ہے، معاشی چیلنجز کے باوجود بینکنگ انڈسٹری نے معیشت کو سپورٹ فراہم کیا ہے۔

انہوں نے بینکوں پر زور دیا کہ مالی شمولیت بڑھانے پر توجہ دینا ہوگی، پاکستان ایڈوانس اور ڈپازٹ کے تناسب سے پیچھے ہے۔

جمیل احمد نے کہا کہ حکومت کے مقامی قرضے 45 فیصد ہیں جو سری لنکا کے 68 اور انڈیا کے 42 فیصد ہیں، خطے کے دیگر ملکوں نے نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی میں اضافہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بینک ڈپازٹس دو سال میں 22 فیصد سے بڑھ کر26 فیصد ہوگئے ہیں، بینکوں کو بزنس ماڈل بہتر کرنا ہوگا، بینکنگ سیکٹر صرف حکومت یا بڑے کارپوریٹ پر ہی توجہ مرکوز نہ رکھے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ بینکوں کو ٹیکنالوجی بہتر کرنے پر توجہ دینا ہوگی، فنانشل سروسز اور سروس ڈیلیوری کو بہتر بنانے کے لیے موبائل فونز سے فائدہ اٹھایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بینک اور فن ٹیکس آپس میں اشتراک کریں تاکہ صارفین کو اچھی مالیاتی خدمات فراہم کی جاسکیں، ریٹیل بزنس اور مائیکرو اسمال انٹرپرائز کو خدمات کی فراہمی بڑھائیں۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے خطاب کے دوران کہا کہ بینک صارفین کے مفادات کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

Load Next Story