پشاور:
پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی نے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران مرکزی قیادت کے غائب ہونے پر سوالات اٹھاتے ہوئے شدید تنقید کی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں اراکین نے وزیراعلیٰ گنڈا پور پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔
اجلاس میں اسلام آباد میں پی ٹی آئی کارکنوں پر تشدداورموجودہ صورتحال پرتفصلی بحث ہوئی جبکہ ارکان اسمبلی نے اپنی تجاویز کمیٹی کے سامنے پیش کیں۔ اجلاس میں موبائل فون لے جانے پر پابندی عائد کی گئی۔
ذرائع کے مطابق پارلیمانی پارٹی نے پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت پر شدید تنقید کی اور استفسار کیا کہ ڈی چوک احتجاج کے دوران مرکزی قیادت کہاں اور کیوں غائب تھی۔
شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ڈی چوک سے سب سے آخر میں نکلا تھا، میری اولین ترجیح بشری بی بی کو بچانا تھا کیونکہ اگر انہیں کچھ ہوجاتا تو یہ ہمارے لیے شرم کی بات تھی۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا حکم ہو تو وزارت اعلی کیا اسمبلی رکنیت بھی چھوڑ دوں گا۔
اجلاس میں پارلیمانی کمیٹی نے احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ اسلام آباد سے واپس آنا پارٹی کی ناکامی نہیں ہے۔
اجلاس میں گرفتار اور لاپتہ کارکنان کے لیے ضلعی سطح پر کمیٹیاں قائم کرنے اور گرفتار کارکنان کی قانونی معاونت کیلیے قانونی ٹیمیں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں فیصل امین،عمرایوب، اسپیکر اسمبلی سمیت قومی اور صوبائی اسمبلی ارکان اسمبلی نے شرکت کی۔