برطانیہ میں انتہائی بیمار افراد کو موت کا انتخاب کرنے کا بل منظور
برطانیہ کی پارلیمنٹ نے انتہائی بیمار افراد کو موت کا انتخاب کرنے کا بل پہلے مرحلے میں منظور کرلیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں شدید تکلیف اور بیماری میں مبتلا بالغ افراد کو اپنی زندگی کے خاتمے کا حق دینے سے متعلق بل ابتدائی مرحلے میں منظور کرلیا گیا۔ پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے بل کی حمایت میں 330 جبکہ مخالفت میں 275 ارکان نے ووٹ دیا۔ اس سے قبل 2015 میں اس بل کو پارلیمنٹ نے مسترد کردیا تھا۔
بل کے تحت موت کا انتخاب کرنے والے شخص کی عمر 18 برس سے زیادہ ہونا چاہیے اور وہ کسی دباؤ کے بغیر فیصلہ کرے۔ ڈاکٹروں کے مطابق موت کا انتخاب کرنے والے شخص کی باقی زندگی 6 ماہ ہونا چاہیے۔ موت کا انتخاب کرنے والے شخص کو 2 گواہوں کی موجودگی میں اقرار نامے پر دستخط کرنا ہوں گے اور اسے ڈاکٹروں کو موت کے انتخاب سے متعلق مطمئن کرنا ہوگا۔
بل کے مطابق موت کے خواہش مند شخص کو ہائی کورٹ کے جج سے اجازت بھی حاصل کرنا ہوگی جس کے 14 روز بعد وہ موت کا انتخاب کرسکتا ہے۔ موت کے لیے مواد ڈاکٹر کی جانب سے فراہم کیا جائے گا تاہم اس کا استعمال وہ شخص خود کرے گا۔ موت کے لیے کون سی دوا استعمال کی جائے گی یہ واضح نہیں کیا گیا تاہم زبردستی کسی کو موت کا انتخاب کرنے پر مجبور کرنے والے شخص کو 14 سال قید کی سزا ہوگی۔
برطانوی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد موت کے انتخاب کا بل کمیٹی میں جائے گا جہاں اراکین اس میں ترمیم کرسکیں گے۔ پارلیمنٹ اور ہاؤس آف لارڈز سے مںظور ہونے کے بعد بل باقاعدہ قانون بن جائے گا۔