جولوگ اسمبلیوں سے ٹی اے ڈی اے لے رہے ہیں سڑکوں پرغل غپاڑہ کیوں کررہے ہیں، احسن اقبال

24 نومبر انتشار کی سیاست کا واٹر لو ثابت ہوا، وزیر منصوبہ بندی


ویب ڈیسک November 30, 2024

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ جو لوگ اسمبلیوں سے ڈی اے ، ڈی اے لے رہے ہیں وہ سڑکوں پر غل غپاڑہ کیوں کررہے ہیں۔

لاہور میں آئی ٹی یونیورسٹی میں تقریب سے خطاب میں وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے کہ کہ 24 نومبر انتشار کی سیاست کا واٹر لو ثابت ہوچکا ہے۔ اسمبلیوں سے ٹی اے ڈی اے لینے والے سڑکوں پر غل غپاڑہ کیوں کررہے ہیں۔ اگر غل غپاڑہ کرنا ہے تو اسمبلیوں سے استعفے دیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ قوم کو فیصلہ کرنا ہوگا اور فساد اور انتشار کی سیاست کو نو کہنا ہوگا۔ اس طرح کے دھرنوں سے اسٹاک مارکیٹ نیچے آتی ہے ہمیں اس کو اوپر لے کر جانا ہے۔ ایک سازش کے ذریعے 2018 میں تبدیلی لائی گئی۔ آر ٹی ایس سسٹم بٹھایا گیا۔ اس تبدیلی نے سب سے پہلا کلہاڑا سی پیک پر چلایا۔ چین کی سرمایہ کاری کے خلاف غیر ذمہ دارانہ الزامات لگائے گئے۔ ان کو ایک ہی طریقہ آتا تھا کہ ہر کسی کو چور اور ڈاکو کہو۔ جو 30 ، 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان آنا تھی وہ دوسرے ممالک میں چلی گئی۔

وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ہم نوجوانوں کو گالیاں اور پگڑیاں اچھالنا نہیں سکھاتے بلکہ لیپ ٹاپ دیتے ہیں تا کہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔ پاکستان کو آج سب سے زیادہ ضرورت ایکسپورٹ بڑھانے کی ہے۔ اگلے 30 برسوں میں اپنی ایکسپورٹ کو 30 ارب ڈالر سے 100 ارب ڈالر تک نہ پہنچایا تو ملک کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔ چین کے ذریعے ہواوے کمینی کے ذریعے سالانہ 2 لاکھ نوجوانوں کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے کام کررہے ہیں۔ ہماری یو ای ٹیز اور آئی ٹی یوز کو برانڈ بننا چاہیے۔ اس کے لئے ہم نے 6 ارب روپے رکھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ملک کو وہاں لے آئے ہیں جہاں دیوالہ پن سے نکل گئے ہیں۔ اسٹاک مارکیٹ ایک لاکھ کراس کرچکی ہے۔ جو لوگ اسلام آباد میں دھاوا بولنے آئے تھے اسٹاک مارکیٹ 4 ہزار پوائنٹس گرگئی تھی۔ وہ واپس گئے تو اسٹاک مارکیٹ ساڑھے 4 ہزار اوپر چلی گئی تھی۔  2047 میں ہم اور ہمسایہ ملک آزادی کے 100 سال منارہے ہوں گے۔ ہمیں اس کے لئے خود کو تیار کرنا ہے۔ ہمیں ایک چیز نے مارا ہے اور وہ سیاسی استحکام ہے۔ ا اگر 10، 15 سال ویژن 2025 پر کام کرنے دیا جاتا تو پاکستان کہیں اور ہوتا۔ ماضی میں جو ہوا وہ ہوا لیکن ہمارے پاس اگلے 30 سال ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں