ALEPPO:
شام کی فوج نے شمال مغربی صوبہ حلب سے عارضی دستبرداری کا اعلان کردیا ہے جہاں باغی گروپ نے سرکاری فورسز پر اچانک حملے شروع کردیے تھے اور شہر پر قبضہ کرلیا ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق شام کی فوج نے بیان میں کہا کہ حلب اور ادلب میں گزشتہ چند روز کے دوران مسلح دہشت گرد تنظیموں سےبدترین لڑائی کے دوران درجنوں فوج ہلاک یا زخمی ہوگئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ فوج دوبارہ منظم ہو رہی ہے اور جوابی مہم کے لیے مکمل طور پر تیاری کے ساتھ مزید فوجیوں کو تعینات کیا جا رہا ہے۔
شام کی فوج نے کہا کہ دہشت گرد گروپس نے حلب اور ادلب کے مختلف اطراف سے حملے کیے اور جنگ 100 کلومیٹر سے بھی زیادہ علاقے تک پھیل گئی۔
باغیوں نے حلب کا مکمل کنٹرول سنبھال لیا ہے—فوٹو: رائٹرز
فوج نے کہا کہ دہشت گرد حلب کے اکثریتی علاقوں میں داخل ہوچکے ہیں لیکن فوج کی بمباری کی وجہ سے وہ اپنی پوزیشن برقرار نہیں رکھ پا رہے ہیں اور انہیں وہاں سے بے دخل کرکے ریاست کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے کے اوائل میں شروع ہونے والی لڑائی کے بعد شامی فوج نے پہلے مرتبہ سرعام حملہ آور ہیہ تحریرالشام (ایچ ٹی ایس) گروپ کے قبضے اور علاقے سے اپنی دستبرداری کا اعلان کیا ہے۔
اس سے قبل شام کی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں حلب پر باغیوں کے قبضے کی تردید کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: شام: اپوزیشن جنگجوؤں کا 10 سال بعد حلب پر قبضہ، لڑائی میں 240 افراد جاں بحق
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق شہر کے مرکزی اور شمال مغربی علاقوں میں اس وقت ایچ ٹی ایس کا مکمل کنٹرول ہے اور باغیوں کا دعویٰ ہے کہ وہ شمال مغربی شہر حما کی طرف مسلسل پیش قدمی کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنگجو گروپ نے اتنی بڑی پیش رفت صرف چار دنوں کی جھڑپوں کے دوران کیا ہے۔
باغیوں نے حلب کے اطراف میں مزید پیش قدمی کا دعویٰ کیا—فوٹو: رائٹرز
یاد رہے کہ حلب شہر پر حکومتی فورسز نے روس اور ایران کی حمایت سے 8 برس قبل مکمل کنٹرول حاصل کرلیا تھا اور جمعے کو بھی شام کے سرکاری نشریاتی ادارے نے کہا تھا کہ روس کی جانب سے شامی فوج کو فضائی کارروائیوں میں مدد فراہم کی جا رہی ہے۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حلب میں باغی جنگجو فوجیوں کی تلاش کے لیے آپریشن کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ رات انہوں نے سرکاری فوج کے چند اہلکاروں کو گرفتار کرلیا تھا لیکن وہ ان کا اچھا خیال رکھ رہے ہیں اور انہیں خطرے سے بچانے کے لیے فوری طور پر وہاں سے محفوظ جگہ پر منتقل کردیا۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ترک حمایت یافتہ باغیوں نے کہا کہ انہوں نے حلب اور اطراف کے کئی علاقوں میں پیش قدمی جاری ہے۔
باغیوں کے گروپ جیش العزا کے ایک کمانڈر مصطفیٰ عبدالجبار نے کہا کہ حکومت کو ایران کی مدد کی عدم فراہمی کی وجہ سے حلب صوبے میں انہیں پیش قدمی میں مدد ملی۔
ادھر ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی نے شام کے ہم منصب کو فون کرکے قرار دیا کہ ان حملوں کے پیچھے امریکا اور اسرائیل ہیں۔
دوسری جانب اپوزیشن جنگجوؤں کا کہنا ہے کہ یہ حملے حالیہ ہفتوں میں روس اور شام کی فضائیہ کی جانب سے ادلب کے صوبائی علاقوں میں بمباری سے عام شہریوں کو نشانہ بنانے پر جواب میں شروع کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ترک حکام سے رابطے میں رہنے والے اپوزیشن ذرائع نے بتایا کہ ترکیہ نے جارحانہ حملوں کے لیے مثبت اشارہ دیا تھا اور ترکیہ ان باغیوں کی حمایت کر رہا ہے۔
ترکیے نے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا تاہم جمعے کو وزارت خارجہ نے کہا تھا کہ حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان جھڑپیں ناخوش گوار ہیں اور اس سے کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
ترک وزارت خارجہ کے ترجمان اونسو کیسیلی نے بیان میں کہا تھا کہ خطے میں بدترین عدم استحکام سے بچنا ترکیے کی ترجیح ہے اور انقرہ نے خبردار کیا تھا کہ ادلب پر ہونے والے حالیہ حملے خطے میں کشیدگی روکنے کے لیے ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کی روح کے خلاف ہیں۔