امریکا کی تائیوان کو اسلحے کی فروخت کی منظوری

تائیوان کے حکام نے بتایا کہ مذکورہ اسلحے کی فراہمی ایک ماہ کے اندر شروع ہونے کی امید ہے، رپورٹ


ویب ڈیسک November 30, 2024
امریکا ایف-16 طیاروں کے پارٹس بھی فراہم کرے گا—فوٹو: رائٹرز

WASHINGTON:

امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے تائیوان کو 385 ملین ڈالر مالیت کے ایف-16 جنگی طیاروں کے پارٹس اور ریڈارز کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون نے بیان میں کہا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے ایف-16 کے اسپیئر پارٹس اور ریڈار کی فروخت کی منظوری دے دی ہے جس کی لاگت 385 ملین ہے۔

پینٹاگون کی ڈیفنس سیکیورٹی کوآپریشن ایجنسی نے کہا کہ اسلحے کی فروخت 320 ملین ڈالر پر مشتمل ہے، جس میں اسپیئرپارٹس اور ایف-16 جنگی جہازوں کے لیے مدد اور ایکٹیو الیکٹرونیکلی اسکینڈ ایرے رایڈارز اور اس سے منسلک اشیا شامل ہیں۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے تائیوان کو جدید موبائل سبسکرائیبرآلات کی فراہمی کی اجازت بھی دے دی ہے جس کی لاگت کا تخمینہ 65 ملین ڈالر لگایا گیا ہے اور اس معاہدے کا ٹھیکا جنرل ڈائنامکس کو دیا گیا ہے۔

تائیوان کی وزارت دفاع نے بیان میں کہا کہ انہیں توقع ہے کہ مذکورہ اسلحے کی فراہمی ایک ماہ کے اندر شروع ہوجائے گی اور ان آلات سے ایف-16 طیاروں کو بحال رکھنے  اور قابل اعتماد دفاعی فورسز تشکیل دینے میں مدد ملے گی۔

بیان میں کہا گیا کہ تائیوان اور امریکا ایک دوسرے کے ساتھ سیکیورٹی شراکت داری مضبوط بنانے کی کوششیں جاری رکھیں گے، آبنائے تائیوان اور پورے خطے میں امن اور استحکام برقرار رکھنے کے لیے مل کر کام کریں گے

امریکا کی جانب سے تائیوان کو باقاعدہ سفارتی تعلقات نہ ہونے کے باوجود اسلحے کی فروخت کے معاہدے کیے جا رہے ہیں، جس پر چین کا سخت ردعمل ہوتا ہے کیونکہ چین کا ماننا ہے کہ تائیوان ان کی ریاست کا ایک حصہ ہے۔

تائیوان آزادی ریاست کا دعویٰ کرتے ہوئے چین کے مؤقف کو مسترد کر رہا ہے۔

چین نے جمعے کو ایک بیان میں امریکا پر زور دیا تھا کہ وہ تائیوان کے ساتھ اپنے تعلقات پر احتیاط برتیں۔

یاد رہے کہ امریکا نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ تائیوان کو ممکنہ طور پر دو ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ فراہم کیا جائے گا، جس میں تائیوان کو پہلی مرتبہ ایڈوانسڈ ڈیفنس میزائل سسٹم فراہم کیا جائے گا جو یوکرین میں جنگ کے دوران آزمایا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں