ISTANBUL:
ترک صدر رجب طیب اردوان نے اقوام متحدہ میں اہم تبدیلیوں پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کے تقریباً 200 ممالک کے قسمت کے فیصلے سلامتی کونسل کے صرف 5 اراکین پر نہیں چھوڑے جاسکتے ہیں۔
ترک خبرایجنسی انادولو کی رپورٹ کے مطابق صدر رجب طیب اردوان نے استنبول میں ٹی آرٹی ورلڈ فورم میں خطاب کے دوران کہا کہ اقوام متحدہ میں مکمل طور پر اصلاحات کی ضرورت ہے، دنیا کو سلامتی کونسل کے 5 مستقل اراکین کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جاسکتا ہے۔
طیب اردوان نے سلامتی کونسل کے اس نظام کو مسترد کردیا جس کے تحت 5 مستقل اراکین کسی بھی فیصلے کو ویٹو کرنے کا اختیار رکھتے ہیں اور کہا کہ دنیا ان 5 ممالک سے بڑی ہے۔
اقوام متحدہ میں اصلاحات پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ نظام کے سامنے تبدیلیوں کی فہرست پیش کی گئی ہے، جس میں عالمی فوجدوری عدالت (آئی سی سی) اور تہذیبوں کا اتحاد شامل ہے، جس کا بیڑا ترکیے اور اسپین نے اٹھایا تھا اور اس کا مقصد 2001 میں امریکا پر حملوں کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون بڑھانا تھا۔
انہوں نے کہا کہ تجارت سے سفارت کاری تک ممالک کے درمیان مسابقت مزید تباہ کن انداز میں بڑھی ہے اور دن بدین مزید جارحانہ طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے اور انسانی بدترین موڈ پر کھڑی ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ جو واقعات پیش آرہے ہیں وہ نہ صرف اگلے 5 سے 10 سال پر اثرانداز ہوں گے بلکہ ہمارے آنے والی دوسری اور تیسری نسلوں کو بھی متاثر کریں گے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ کئی خطوں میں جاری انسانی بحران مودی عالمی نظام میں تیزی سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں، ہر بحران میں انصاف، امن، رواداری، سلامتی اور استحکام کا موقع بھی ملتا ہے۔
طیب اردوان نے کہا کہ روس اور یوکرین کی جنگ کو اب 4 سال ہونے والے ہیں، اس سے ہمیں بین الاقوامی نظام کے تحت رولز کی کمزوریوں کا اندازہ ہوتا ہے۔