9 مئی سازش زمان پارک میں ہوئی، ثبوت موجود، بانی پی ٹی آئی قصوروار، عدالت
لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانتیں مسترد کرتے ہوئے قصور وار قرار دے دیا۔ 6 صفحات کا تحریری فیصلہ جاری ، اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے ڈی چوک احتجاج میں گرفتار 156 ملزمان کا جسمانی ریمانڈ، راولپنڈی میں5 رہنمائوں کارکنوں کا جوڈیشل ریمانڈ منظور کر لیا گیا۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور کے جج منظر علی گل نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانتیں خارج کرتے ہوئے چھ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس کہاکیا گیا کہ زمان پارک میں سازش تیار کی گئی،گواہان کے بیانات بھی ریکارڈ پر موجود ہیں جو بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری سے قبل سازش کی تیاری کو ثابت کرتے ہیں۔
پراسیکیوشن کے مطابق خفیہ پولیس اہلکاروں نے خود کو پی ٹی آئی ورکر ظاہر کرتے ہوئے اس سازش کو سنا تھا، پراسیکیوشن کے پاس بانی پی ٹی آئی کی اشتعال انگیزی کے ہدایات کے آڈیو سمیت دیگر ثبوت موجود ہیں۔ بانی پی ٹی آئی پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی ممکنہ گرفتاری کے حوالے سے ایک سازش تیار کی، سازش تیار کی گئی کہ گرفتاری کی صورت میں دیگر قیادت ریاستی مشینری کو جام کر دے۔
عدالتی فیصلے میں لکھا گیا کہ موجودہ کیس سازش یا اشتعال انگیزی پر اکسانے کا کوئی معمولی کیس نہیں ہے، عدالت کا کہنا تھا کہ پراسیکیوشن کا کیس ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے ملٹری تنصیبات پر حملوں کی ہدایت کی اور سازش تیار کی۔تحریری فیصلے کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے اعجاز چودھری کی ضمانت کے فیصلے میں سازش کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی کے کردار پر بحث کی ہے، بانی پی ٹی آئی کوئی معمولی آدمی نہیں، ان کی ہدایات اور بیانات کی ان کے حامیوں کی نظر میں ایک قدر ہے، پی ٹی آئی کی دیگر قیادت نے بانی پی ٹی آئی کی ہدایات کو مسترد کرنے کا سوچا تک نہیں۔
بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر نہ صرف لیڈران بلکہ ان کے کارکنوں اور حمایتیوں نے سختی سے عمل کیا۔ پولیس کے مطابق 11 مئی کو پولیس اہلکار پر تشدد سمیت بہت سے واقعات رونما ہوئے۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ وکیل بانی پی ٹی آئی نے اعتراض اٹھایا کہ مبینہ سازش کی کوئی تاریخ، وقت اور جگہ متعن نہیں، پراسیکیوشن کے مطابق زمان پارک میں 7 مئی اور 9 مئی کو اس سازش کو تیار کیا گیا۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ پولیس کے مطابق پرتشدد ہنگاموں کے دوران پولیس اہلکار پر تشدد سمیت ایسے بہت سے واقعات رونما ہوئے، تمام واقعات میں ملٹری تنصیبات، سرکاری اداروں اور پولیس اہلکاروں پر حملے گئے، بانی پی ٹی آئی کی ضمانتیں خارج کی جاتی ہیں۔ عدالت نے سانحہ نو مئی جلائو گھیرائو مقدمات میں ڈاکٹر یاسمین راشد ، عمر سرفراز چیمہ ، میاں محمود الرشید سمیت دیگر کے خلاف کیس کی سماعت 6 دسمبر تک ملتوی کر دی اورپولیس کو ملزمان کو چالان فراہم کرنے کا حکم دیا۔
انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد کے جج طاہر عباس سپرا نے ڈی چوک احتجاج کے تناظر میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے 156 ملزمان کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا جب کہ دو خواتین کارکنان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، خواتین ملزمان نے پولیس کے ناروا سلوک کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ 24 نومبر سے گرفتار ہیں کھانا پینا بھی نہیں دیا جارہا ،راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے تحریک انصاف کے تھانہ دھمیال میں 24 نومبر احتجاج کیس میں گرفتار 5 رہنماؤں اور کارکنوں کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے انہیں 14 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔
ملزموں کی ضمانت کی درخواستوں پرسماعت سوموار 2 دسمبر کو ہوگی۔دوسری طرف انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ کی ہدایات کے باجود وکلاء فیصل چودھری اور ملک فیصل ایڈووکیٹ کی بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرائی گئی،اس پر پر وکلاء نے احتجاج کرتے کہا کے یہ تاخیری حربہ ہے ہمیں بانی چییرمین کی زندگی کے حوالے سے تشویش ہے ۔
فیصل چودہری ایڈووکیٹ نے میڈیا کو بتایا کہ عدالتی حکم اور وائرلیس کرانے باوجود تفتیشی آفیسر عدالت میں پیش نہیں ہوئے ، اجازت نہ ملی تو ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے۔عدالتیں مکمل بے بس دکھائی دیتی ہیں۔ وزیر اعظم کی کل کی تقریر ہٹلر جیسی تھی۔
وکیل فیصل چودھری عدالتی احکامات لیکر اڈیالہ جیل پہنچے تھیْ فیصل چودھری نے میڈیا کو بتایا پنجاب پولیس مسلسل عدالتی احکامات کی بے توقیری کر رہی ہے، جیل انتظامیہ کہہ رہی ہے بانی پی ٹی آئی راولپنڈی پولیس کی تحویل میں ہے اور راولپنڈی پولیس جیل انتظامیہ پر سارا مدعہ ڈال رہی ہے، پنجاب پولیس کو مریم نواز کا حکم ہے، خدشہ ہے بانی پی ٹی آئی کو تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، جج بے بس نظر آرہے ہیں انکا حکم نہیں مانا جارہا، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے اب ہائی کورٹ سے رجوع کرینگے۔