آئینی بینچ؛ ای او بی آئی سے پنشن ادائیگی اور اضافے سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ای او بی آئی سے پنشن ادائیگی اور اضافے سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی آئینی بینچ نے ای او بی آئی پینشنرز کیس کی سماعت کی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا ای او بی آئی پنشن ادا کر رہی ہے؟
وکیل ای او بی آئی نے دلائل میں کہا کہ یہ کیس میں پنشن کے اضافے کا کیس ہے، 18 ویں ترمیم کے بعد ایک عرصہ تک ای او بی آئی کے صوبوں کو منتقلی کا معاملہ چلتا ہے، کونسل آف کامن انٹرسٹ نے حتمی طور پر ادارہ وفاقی حکومت کے پاس رکھنے کا فیصلہ کیا۔
درخواست گزار محمد اشرف نے کہا کہ مجھے کئی سالوں سے ساڑھے دس ہزار پنشن دی جا رہی ہے، ہماری پنشن میں اضافہ نہیں کیا جا رہا۔ وکیل ای او بی آئی نے کہا کہ حکومت کی ہدایات کے مطابق پنشن میں اضافہ ہو رہا ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ 2013 سے مقدمہ زیر التوا ہے، اس مقدمے کو کہیں تو ختم ہونا ہے۔ وکیل ای او بی آئی نے کہا کہ 3500 سے 6 ہزار کروانے کے لیے مقدمہ آیا تھا، 2015 میں مقدمے کا فیصلہ ہوچکا ہے۔
آئینی بینچ نے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
آڈیوز لیکس کمیشن کیس
وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کر دی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بینچ مختصر تاریخ دے دیں،مسوال یہ ہے حکومت آڈیوز کی انکوائری چاہتی ہے یا نہیں اور یہ معاملہ کابینہ میں پیش کیا جانا تھا لیکن اسلام آباد میں امن و عامہ کی صورتحال کی وجہ سے کابینہ میں پیش نہ ہوسکا۔ وقت دے دیں آڈیو لیکس کا معاملہ آئندہ کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا پھر فیصلے سے عدالت کو آگاہ کیا جائے گا۔
وکیل بانی پی ٹی آئی بابر اعوان نے کہا کہ آڈیوز کی قانونی حیثیت سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اٹارنی جنرل آفس کو حکومت سے ہدایات لینے دیں، حکومتی ہدایات آنے پر معاملے کو دیکھیں گے۔