ایف پی سی سی آئی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے کی پروازوں پر یورپی ملکوں میں چار سال سے عائد پابندی کا خاتمہ بڑی خوشخبری ہے۔ اس سے ایئرلائن کے نقصانات میں کمی آئے گی جس سے اس کی مارکیٹ ویلیو بڑھے گی۔
برطانیہ اور امریکہ کی جانب سے عائد پابندی کوختم کرنے کے لیے بھی کوشش کی جائے اور ذاتی مفادات کے لئے پی آئی اے کوتباہ کرنے والے سیاسی بازی گروں کے خلاف کارروائی کی جائے ورنہ قومی اثاثوں اور مفادات سے کھلواڑ کا سلسلہ جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے پر یورپ اور امریکا سمیت متعدد ممالک میں پابندی ایک غیرملکی ایئرلائن کو فائدہ پہنچانے کے لئے لگائی گئی تھی جس کا سربراہ پاکستان کے ایک انتشاری ٹولے کے قائد کا دوست ہے۔ اس مقصد کے لئے اس وقت کے وزیر ہوابازی سے قومی اسمبلی میں یہ بیان دلوایا گیا کہ پی آئی اے میں پائلٹوں کی بڑی تعداد کے لائسنس جعلی ہیں جس پر دنیا بھر کی فضائی کمپنیوں کے تحفظ اور کارکردگی کے معیار کو جانچنے والے ادارے نے پی آئی اے کی درجہ بندی آخری حد تک کم کردی تھی۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر ہوا بازی کے بیان کا غلط ہونا واضح کردیا تھا مگر ملک وقوم کو نقصان پہنچانے پر ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ پی ڈی ایم کی مخلوط اور نگران حکومت کے دور میں اس بے بنیاد الزام کے اثرات ختم کرنے کی کوششیں جاری رہیں تاہم پابندی کے خاتمہ میں چار سال کا طویل وقت لگا جس سے پی آئی اے کو شدید نقصان پہنچا جس کے نتیجہ میں اس کی فروخت کی کوششیں بڑھانا پڑیں جسے صرف دس ارب روپے کی بولی کی وجہ سے روک دیا گیا۔
واضح رہے کہ برطانیہ اور دیگر یورپی ملکوں کی پروازیں پی آئی اے کے لئے سب سے زیادہ منافع بخش تھیں جنہیں سیاسی مفادات کی بھینٹ چڑھایا گیا۔ یورپ میں قومی ایئرلائن کی پروازوں کی بحالی کے بعد برطانیہ اور امریکہ میں بھی پابندی کے خاتمے کا امکان روشن ہوگیا ہے کیونکہ متعلقہ حکام نے انتھک محنت سے ہوابازی کے معیارات کی نگرانی کرنے والے اداروں کی توثیق حاصل کرلی ہے جس پر خراج تحسین ان کا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی یورپ میں بحالی سے مجموعی معاشی صورتحال پر مثبت اثر پڑے گا اور بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کے لیے بہت بڑی سہولت پیدا ہوگی جوخوش آئند ہے مگر مستقبل میں ملکی مفادات کو نقصان پہنچانے والی سازشیں روکنے کے لئے سخت اقدامات ضروری ہیں۔