کراچی:
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تھرکے کوئلے کو ملک میں بجلی کا سب سے سستا ذریعہ قرار دے دیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ تقسیم کی رکاوٹوں کے باعث سستی بجلی کی فراہمی ممکن نہیں ہو پارہی۔
وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے پیر کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں تھر کول انرجی بورڈ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ تھر کا کوئلہ ملک میں توانائی کا سب سے سستا ذریعہ ہے اور مقامی طور پر حاصل کیا جا تا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ سستا ہونے کے باوجود محدود ٹرانسمیشن کے باعث تھر سے بجلی کی پیداوار میں چیلنجز کا سامنا ہے تاہم وفاقی اور سندھ حکومت ملک میں بجلی کی لاگت کم کرنے کےلیے تھر میں انفرا اسٹرکچر بنا رہے ہیں۔
اجلاس میں وزیر توانائی ناصر حسین شاہ، رکن قومی اسمبلی شازیہ مری، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف اور سیکریٹری توانائی مصدق ملک نے اجلاس میں شرکت کی۔ ایم ڈی تھر کول طارق شاہ، وفاق سے ویڈیو لنک کے ذریعے وفاقی وزیز خزنہ محمد اورنگزیب ، ڈپٹی سیکریٹری منصوبہ بندی، وفاقی سیکریٹری توانائی فخر عالم اور دیگر نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے فخریہ بتایا کہ تھر 2640 میگاواٹ بجلی پیدا کرکے ملک کا سب سے کم لاگت توانائی کا ذریعہ بن گیا ہے۔ تھر سے 60 لاکھ گھرانوں کو بجلی کی سپلائی ہو رہی ہے۔ 2019 سے اب تک صرف تھر کول بلاک ٹو سے 27 ہزار جی ڈبلیو ایچ بجلی 4.8 روپے فی کلو واٹ کے حساب سے پیدا کی جا چکی ہے جبکہ درآمدی کوئلے سے ساڑھے 19 روپے فی کلو واٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ اس فرق کی وجہ سے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے زرمبادلہ کی بچت ہوئی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ کامیابیاں شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے خواب کو صدرآصف علی زرداری کی رہنمائی میں شرمندہ تعبیر کرنے کی وجہ سے حاصل ہوئی ہیں۔
وفاقی سکریٹری پاور ڈویژن فخر عالم نے وزیراعلیٰ سندھ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم نے جامشورو، ساہیوال اور تھل پاور پلانٹس کو تھر کے کوئلے پر منتقل کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تمام پاور پلانٹس کی تبدیلی سے پہلے ایک اسٹڈی کرائی جائے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ریلوے لائن کی تعمیر کے بعد تھر سے کوئلے کی اندرون ملک منتقلی سستی اور آسان ہو جائے گی۔
تھر کول سے ریلوے لائن پر پریزنٹیشن کے دوران وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ اسلام کوٹ میں تھر کول فیلڈ سے چھور تک 105 کلومیٹر طویل ریلوے لائن بچھانے کا ٹھیکہ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن ( ایف ڈبلیو او) کو دے دیا گیا ہے۔ زمینی کام جاری ہے جبکہ سلیپر حاصل کرلیے گئے ہیں۔ ریل اور دیگر سامان کی خریداری کا کام بھی شروع کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بن قاسم سے لکی پاور پلانٹ تک 9 کلومیٹر ریلوے لائن اور بن قاسم میں لکی الیکٹرک پاور کمپنی پر کوئلہ اتارنے کی سہولت بھی تعمیر کی جائے گی۔
وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ منصوبے کےلیے 756.10 ایکڑ زمین کی نشاندہی کی گئی ہے جس میں سے 36 ایکڑ پرائیویٹ زمین ہے اور ابھی یہ زمین حاصل کی جانی ہے۔
وزیراعلیٰ نے چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ کو ہدایت کی کہ وہ کمشنر میرپور خاص کو زمین خالی کرانے کا کہہ دیں۔ چیف سیکریٹری کے مطابق تھرپارکر میں 242.12 ایکڑ زمین خالی کرائی جا رہی ہے جس کے لیے 6 کروڑ 8 لاکھ روپے کمشنر میرپور خاص کو دیے گئے ہیں۔
بورڈ نے اکتوبر 2022 سے مارچ 2024 تک کی مدت کے لیے سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کی تھرکول بلاک 2 کے فیز 2 کے لیے نظرثانی شدہ ٹیرف آرڈر سے متعلق سفارشات کی منظوری دے دی۔ تھرکول بورڈ نے بورڈ کے ڈائریکٹر فہد عرفان صدیقی اور عمار حبیب خان کی مدت ملازمین اگست 2025 تک توسیع کی بھی منظوری دے دی۔
سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے سی ای او نے اجلاس کو بتایا کہ چینی سرمایہ کار تھر کول کے بلاک 2 کان کی گنجائش 76 لاکھ ٹن سالانہ سے بڑھا کر ایک کروڑ 12 لاکھ ٹن سالانہ کرنے کےلیے مدد کرنے کو تیار ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2025 کی پہلی سہ ماہی تک توقع ہے کہ مالی امور پر اتفاق رائے حاصل کرلیا جائےگا۔ توسیع کےلیے مقامی طور پر سرمایہ کا بندوبست کیا جائےگا۔ نجی بینک کے ساتھ ضروری فنڈنگ کے بندوبست کے معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں۔ اس عمل میں وفاقی وزیر خزانہ، وزیراعلیٰ سندھ اوراسٹیٹ بینک آف پاکستان نے اہم کردار ادا کیا ہے۔