آئس کریم میں پایا جانے والا کیمیکل خطرناک مرض کا سبب بن سکتا ہے، تحقیق

ایملسیفائر کے طور پر استعمال کیا جانے والا کیمیکل پیٹ کی صحت کو نقصان پہنچانے کیساتھ بلڈ شوگر کو غیر مستحکم کر سکتا ہے


ویب ڈیسک December 02, 2024

ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ڈیئری اشیاء، آئس کریم اور گوشت سے بنی اشیاء میں پایا جانے والا ایک کیمیکل ٹائپ 2 ذیا بیطس کا سبب بن سکتا ہے۔

فوڈ انڈسٹری میں کیراگینن (جس کو ای 407 بھی کہا جاتا ہے) کو اپنی جیل جیسی خصوصیت کے لیے بطور ایملسیفائر استعمال کیا جاتا ہے۔

لیکن محققین نے خبردار کیا ہے کہ ایملسیفائر پیٹ کی صحت کو نقصان پہنچانے کے ساتھ بلڈ شوگر کو غیر مستحکم کر سکتا ہے اور باول کینسر کا بھی سبب بن سکتا ہے۔

اب جرمنی میں سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے مطالعے میں جاننے کی کوشش کی ہے کہ آیا کھانے کی مشہور میٹھی اشیاء میں پایا جانے والا یہ ایڈیٹیو لوگوں کو ٹائپ 2 ذیا بیطس میں مبتلا کر سکتا ہے یا نہیں۔

جرنل بی ایم سی میڈیسن میں شائع ہونے والی تحقیق میں 27 سے 31 برس کے درمیان 20 صحت مند وزن رکھنے والے افراد کو ان کی نارمل خوراک کے ساتھ دو ہفتوں تک روزانہ 250 ملی گرام کیراگینن دیا گیا۔ جبکہ دیگر 20 افراد کو ایک پلیسبو دیا گیا۔

دو ہفتوں کے اختتام پر محققین نے شرکاء کے دماغ اور پیٹ کا ایم آر آئی اسکین لیا اور سوزش کی علامات کو تلاش کیا، جو کہ پیٹ کے متعدد امراض کی آمد کے اشارے کے طور پر جانی جاتی ہے۔

محققین نے شرکاء میں انسولین کی حساسیت کی بھی پیمائش کی۔ انسولین ایک ایسا ہارمون ہوتا ہے جو غذا سے حاصل ہونے والی توانائی کو جذب کرتا ہے اور جسم میں شوگر کی سطح کو مستحکم رکھتا ہے۔

ٹائپ 2 ذیا بیطس میں جسم میں اس ہارمون کی حساسیت ختم ہوجاتی ہے جس کے سبب شوگر کی سطح خطرناک حد تک بلند یا کم ہوجاتی ہے۔

حاصل ہونے والے ڈیٹا میں معلوم ہوا کہ پلیسبو استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں کیراگینن کی کھپت کرنے والے گروپ کے وزن میں اضافہ ہوا تھا جبکہ انسولین کی حساسیت میں کمی واقع ہوئی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں