صوبہ سندھ میں سرکاری طور پر زچگی اور نوزائیدہ تشنج (Neonatal Tetanus) کے خاتمے کی توثیق کر دی گئی، جو پاکستان کے صحت کے نظام میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
یہ اعلان کراچی میں ایک ڈیبریفنگ سیشن کے دوران کیا گیا، جس میں سیکریٹری صحت سندھ جناب ریحان اقبال بلوچ، یونیسیف، ڈبلیو ایچ او اور دیگر عالمی ماہرین نے شرکت کی۔
ڈبلیو ایچ او ہیڈ کوارٹر کے ڈاکٹر ناصر یوسف کی قیادت میں ایک تصدیقی مشن نے سندھ میں نوزائیدہ تشنج کے خاتمے کی تصدیق کی۔جس کے بعد سندھ پاکستان کے 75 فیصد آبادی میں شامل ہو گیا ہے جہاں یہ بیماری ختم ہو چکی ہے۔ یہ کامیابی صوبائی اور قومی صحت حکام، ترقیاتی شراکت داروں اور صحت کے کارکنوں کی انتھک کوششوں کا نتیجہ ہے۔
ای پی آئی سندھ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد نعیم نے اس کامیابی کو برقرار رکھنے کے لیے مزید اقدامات جیسے بہتر ویکسینیشن ڈرائیوز اور مانیٹرنگ سسٹم پر زور دیا۔
صحت اور آبادی کی بہبود کی وزیر ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کی قیادت میں بھی کئی اختراعات متعارف کرائی گئی ہیں۔ جیسے کہ ویکسی نیٹرز کے لیے پی ایس او فیول کارڈز اور خواتین ویکسی نیٹرز کو اسکوٹر فراہم کرنا۔
یونیسیف اور ڈبلیو ایچ او سمیت عالمی شراکت داروں نے سندھ کی ای پی آئی ٹیم کی کوششوں کو سراہا اور اس تاریخی کامیابی کو ماں اور بچے کی صحت کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔
یہ کامیابی پاکستان کو عالمی سطح پر زچگی اور نوزائیدہ تشنج کے خاتمے کے قریب لے آتی ہے، اور ماں اور بچے کی صحت کے تحفظ کی کوششوں میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔