فائنل کال کے حوالے سے ایک اور تنازعہ سامنے آگیا ہے۔مراد سعید کیا فائنل کال کے احتجاج میں شامل تھے۔ کیا وہ اس وقت کے پی کے سی ایم ہاؤس میں پناہ لیے ہوئے ہیں؟ ویسے تو فائنل کال کے حوالے سے تنازعات کی بھر مار ہے۔
اس ضمن میں فیک نیوز کی بھی بھرمار ہے۔ لیکن پھر بھی مراد سعید کہاں ہیں؟ ایک اہم سوال ہے۔ وفاقی وزیر عطا تارڑ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ مراد سعید احتجاج میں شریک تھے اور پھر محفوظ واپس بھی چلے گئے۔ مراد سعید کا فائنل کال کے حوالے سے پہلے ایک مبینہ ریکارڈڈ پیغام بھی سامنے آیا، جیسے بشریٰ بی بی کا ریکارڈڈ پیغام چلایا گیا۔
کے پی حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے مراد سعید کے اس ریکارڈڈ بیان کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ اس فائنل کال کے احتجاج میں شریک نہیں تھے۔ انھوں نے کہا ہے کہ اگر وہ شریک تھے اور پھر محفوط واپس چلے گئے تو یہ وفاقی حکومت کی نااہلی ہے۔ وفاقی حکومت اور قانون نافذکرنے والے ادارے کیوں انھیں گرفتار نہیں کر سکے؟
ویسے تو اس سارے تنازعے کا آسان حل یہ ہے کہ مراد سعید خود ہی بتا دیں وہ کہاں چھپے ہوئے ہیں۔ وہ روزانہ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں۔ تحریک انصاف کے جلسوں میں ان کے ریکارڈ کیے خطاب بھی چلائے جاتے ہیں جو انھوں نے خصوصی طور پر ان جلسوں کے لیے ریکارڈ کروائے ہوتے ہیں۔ وہ سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کے جلسوں اور مباحثوں میں بھی شریک ہوتے ہیں۔
وہ منظر عام پر نہیں لیکن بھر پور سیاست کر رہے ہیں۔ اس لیے وہ خود بڑی اچھی طرح وضاحت کر سکتے ہیں کہ وہ کہاں ہیں۔ کیا وہ فائنل کال میں شریک تھے یا نہیں۔ لیکن وہ خاموش ہیں۔ وہ کئی مقدمات میں پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلوب ہیں اور اشتہاری ہیں۔
جہاں تک بیرسٹر سیف کی اس بات کا تعلق ہے کہ اگر مراد سعید فائنل کال کے احتجاج میں شریک تھے تو وفاقی حکومت نے گرفتار کیوں نہیں کیا۔ میں سمجھتا ہوں یہ وضاحت کافی نہیں۔ آپ حماد اظہر کا معاملہ ہی دیکھ لیں۔ وہ بھی مفرور ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلوب ہیں، اشتہاری ہیں، وہ تو لاہور کے جلسہ میں خطاب کر کے بھی چلے گئے، وہ بھی احتجاج میں شریک ہوتے ہیں لیکن پھر محفوظ مقام پر واپس چلے جاتے ہیں لیکن وہ بھی آج تک گرفتار نہیں ہو سکے۔
اسی طرح میاں اسلم اقبال کی بھی مثال ہے۔ سب کہتے ہیں وہ بھی کے پی میں ہیں۔ وہ بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلوب اور اشتہاری ہیں۔ آخری دفعہ انھوں نے ایک اسپتال سے اپنی تصویر پوسٹ کی تھی کہ و ہ بیمار ہیں اس لیے احتجاج میں شریک نہیں ہو سکتے۔ لیکن وہ بھی کے پی میں ہیں اور آج تک گرفتار نہیں ہوئے۔ وہ پنجاب اسمبلی کا انتخاب جیت چکے ہیں لیکن انھوں نے آج تک حلف نہیں لیا۔ انھوں نے کئی بار پشاور ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت بھی لی ہے۔ لیکن وہ بھی اپنے مقدمات میں پیش نہیں ہوئے۔ عبوری ضمانت کے باوجود انھوں نے آج تک پنجاب اسمبلی میں حلف نہیں لیا۔
ایسی اور بھی بہت سی مثالیں ہیں۔ جہاں تحریک انصاف کے مفرور اور اشتہاری رہنما کے پی میں موجود ہیں۔ وہ وہاں سے بیٹھ کر سیاست بھی کر رہے ہیں۔ وہ وہاں سے منظر عام پر بھی آتے ہیں۔ کیا کے پی حکومت کہہ سکتی ہے کہ کے پی میں تحریک انصاف کی مفرور اور اشتہاری قیادت نے پناہ نہیں لی ہوئی ہے۔ اگر باقی سب نے پناہ لی ہوئی ہے تو پھر مراد سعید کیوں نہیں پناہ لے سکتے؟
یہ درست ہے کہ مراد سعید اگر کے پی میں نہیں ہیں تو پھر وہ پاکستان میں نہیں ہیں۔ وہ پھر پاکستان سے باہر ہیں۔ ان کا معاملہ باقی مفرور اور اشتہاری رہنماؤں سے مختلف ہے۔ نو مئی کے حوالے سے ان کی ایک آڈیو بھی موجود ہے جس میں وہ لوگوں کو ہدایات دے رہے ہیں کہ آپ کو جن جن مقامات پر کہا گیا ہے آپ وہاں احتجاج کے لیے جائیں، اپنے اپنے دیے گئے مقامات پر احتجاج کے لیے پہنچیں۔ سانحہ 9 مئی کے بعد سے وہ مفرور ہیں۔
جہاں تک فائنل کال کا تعلق ہے۔ حکومت کے حساس اداروں کے پاس اب ایسے شواہد آگئے ہیں۔ جن کے مطابق فائنل کال میں تشدد اور ہنگامہ کرنے والے افغانوں کی باقاعدہ ہینڈلنگ کی گئی تھی۔ احتجاج کو پر تشدد بنانے کی پلاننگ تھی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے لڑنے والے لوگ بھیجے گئے تھے۔
جیسے نو مئی کی پلاننگ میں مراد سعید شامل تھے، ایسے ہی فائنل کال کو پرتشدد کرنے میں وہ شامل تھے۔ بلکہ جن لوگوں نے گنڈا پور کو یرغمال بنایا ہوا تھا وہ بھی مخصوص لوگ تھے۔ بشریٰ بی بی کی ہدایات کو عملی جامہ بھی یہی لوگ ہی پہنا رہے تھے۔ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ جن کے پاس اسلحہ تھا وہ بھی ہدایات پر عمل کر رہے تھے۔ اس لیے مراد سعید کا فائنل کال کو پرتشدد بنانے میں ایک کردار سامنے آیا ہے۔ اب وہ یہ سب پلاننگ کہاں سے کر رہے تھے۔ یہ ایک اور بات ہے۔
جہاں تک اس موقف کا تعلق ہے کہ وہ گرفتار کیوں نہیں ہوئے؟ یہ بھی ایک کمزور موقف ہے کہ کیونکہ اگر باقی سب رہنما موقع سے گرفتار ہو گئے ہوتے تو وہ کہہ سکتے تھے کہ جب باقی سب گرفتار ہو گئے تو مراد سعید کیوں گرفتار نہیں ہوئے۔ جب سب کو بھاگنے کا موقع ملا تو ان کے بھاگنے میں کونسی عجیب بات ہے۔ کوئی بھی اہم رہنما گرفتار نہیں ہوا۔ سب کہہ رہے ہیں کہ ہم ڈی چوک پر موجود تھے لیکن کوئی گرفتار نہیں ہوا۔ صرف کارکن گرفتار ہو ئے ہیں۔ اس لیے جب کوئی رہنما گرفتار نہیں ہوا تو مراد سعید کا گرفتار نہ ہونا کوئی عجیب بات نہیں۔ اور یہ کوئی دلیل بھی نہیں۔