مہنگائی میں کمی، شرح سود میں نمایاں کمی کی راہیں ہموار ہو گئیں
پاکستان میں مہنگائی کی شرح 6 سال کی کم ترین سطح 4.9 فیصد پر پہنچ گئی، جس کے بعد مرکزی بینک کیلیے شرح سود میں نمایاں کمی کرنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق نومبر میں مہنگائی کی شرح مزید کم ہوکر 4.9 فیصد رہی، مہنگائی کی شرح میں یہ کمی اسٹیٹ بینک کی توقعات کے مطابق رہی، لیکن وزارت خزانہ کے اندازوں سے زیادہ کم رہی ہے۔
وزارت خزانہ نے مہنگائی کی شرح نومبر میں 5.8 سے 6.8 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا تھا، جبکہ مرکزی بینک نے یہ اندازہ 5 فیصد رکھا تھا، واضح رہے کہ اگلی مانیٹری پالیسی کا تعین کرنے کیلیے اسٹیٹ بینک کا اجلاس 16 دسمبر کو ہوگا، جس میں شرح سود مزید گھٹانے کا فیصلہ کیے جانے کا امکان ہے۔
اس وقت پالیسی ریٹ 15 فیصد ہے، جو موجودہ مہنگائی کے تناسب سے کافی زیادہ ہے، تاہم یہ دسمبر 2018 کے بعد سے کم ترین شرح سود ہے، جب مہنگائی کی شرح 5.4 فیصد تھی، یاد رہے کہ رواں مالی سال کیلیے حکومت نے مہنگائی کی شرح 12 فیصد مقرر کررکھی ہے، جبکہ آئی ایم ایف نے مہنگائی 9.5 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا ہوا ہے۔
تاہم رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے دوران ایوریج مہنگائی کی شرح 7.9 فیصد رہی ہے جو کہ سالانہ ہدف سے کافی کم ہے، بنیادی مہنگائی جس میں توانائی اور خوراک کو شامل نہیں کیا جاتا میں ایک مکس ٹرینڈ دیکھا گیا ہے۔
بنیادی مہنگائی کی شرح شہروں میں 8.9 فیصد تک بڑھ گئی ہے جبکہ دیہی علاقوں میں یہ کم ہو کر 10.9 فیصد رہ گئی ہے، اوسط بنیادی مہنگائی کی شرح پالیسی ریٹ سے 5 فیصد کم ہے، جس سے پالیسی ریٹ میں 3 فیصد تک کمی کا اختیار مل رہا ہے، تاہم، دوسری جانب مرکزی بینک دسمبر سے مہنگائی میں اضافے کا امکان ظاہر کر رہا ہے۔
مہنگائی کی سالانہ شرح شہری علاقوں میں 5.2 تک کم ہوئی ہے، جبکہ دیہی علاقوں میں معمولی اضافے کے ساتھ 4.3 رہی ہے، اعداد و شمار کے مطابق شہری علاقوں میں خوراک میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 1.7 فیصد جبکہ دیہاتوں میں 0.2 فیصد رہ گئی ہے، پیاز، تازہ سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے جلد خراب ہونے والی اشیائے خوراک کی قیمتوں میں مہنگائی کی شرح 7.5 فیصد رہی۔
گندم اور گندم کے آٹے کی قیمت میں کمی کے باعث نان فوڈ اشیاء میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 1.6 فیصد رہ گئی ہے، تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ سالانہ بنیادوں پر دالوں کی قیمتوں میں 72 فیصد، مچھلی 27 فیصد، ملک پائوڈر 21 فیصد، گوشت 21 فیصد، شہد اور پیاز 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔