کرم، تعلیمی ادارے کھل گئے، اشیائے ضروریہ کی قلت برقرار

ضلع کرم کا مسئلہ دہشتگردی نہیں بلکہ بعض عناصر 2 مسلکوں کے لوگوں میں نفرتیں پھیلا رہے ہیں، وزیر اعلیٰ کے پی



پشاور:

ضلع کرم میں 2 ہفتوں سے جاری شدید کشیدگی کے بعد حالات معمول پر آنے لگے ہیں۔

گزشتہ شام سے فائر بندی پر عملدرآمد جاری ہے ۔ فریقین سے مورچے خالی کروالیے گئے، حکام کے مطابق ضلع بھر میں 10 دن بعد تعلیمی ادارے بھی کھل گئے۔

مگر پشاور پاراچنار روڈ سمیت آمدورفت کے راستے تاحال بند ہیں جس کے باعث اشیائے خورونوش، ادویات اور پٹرول کی قلت برقرار ہے۔

ادھر خیبر پختونخوا حکومت نے ضلع کرم میں نفرت پھیلانے اور قتل و غارت گری پر اکسانے والے عناصر کو دہشتگرد قرار دیکر ان کیخلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر اعلی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ ضلع کرم کا مسئلہ دہشتگردی نہیں بلکہ بعض عناصر 2 مسلکوں کے لوگوں میں نفرتیں پھیلا رہے ہیں۔

گزشتہ روز وزیراعلی کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا 18 واں اجلاس ہوا جس میں کرم کے مسئلے کے حل کیلئے صوبائی حکومت کے لائحہ عمل پر بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ کرم میں مختلف واقعات میں اب تک 133 قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا جبکہ 177 افراد زخمی ہوئے۔

مسئلے کے پر امن اور پائیدار حل کے لئے گرینڈ جرگہ تشکیل دے دیا گیا جو علاقے میں امن کی مکمل بحالی تک وہاں قیام کرے گا۔

کرم میں کچھ عناصر فریقین کے درمیان نفرت پھیلا کر حالات کو خراب کر رہے ہیں،ایسے عناصر کو دہشتگرد قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ ایسے عناصر کی نشاندہی کرکے انہیں شیڈول فور میں ڈالا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے