کراچی/
اسلام آباد:
پیپلز پارٹی کی رابطہ کمیٹی کا اجلاس پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی زیرِ صدارت بلاول ہائوس میں ہوا جس کا مقصد موجودہ سیاسی چیلنجز سے نمٹنے کیلیے حکمت عملی اور غور و خوض کرنا تھا۔
پی پی پی چیئرمین نے کمیٹی اراکین کو ہدایت کی کہ وہ سیاسی جماعتوں سے رابطہ کریں تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ وہ کون سے معاملات ہیں جن پر سیاسی اتفاق رائے قائم کیا جا سکتا ہے۔
کمیٹی کی سفارشات رواں ماہ کے آخر میں پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے سامنے پیش کی جائیں گی۔
ارکان نے سینٹرل پنجاب، جنوبی پنجاب، بلوچستان اور سندھ سمیت وفاقی سطح پر سیاسی، پالیسی اور ترقیاتی چیلنجز سے متعلق اپنے جاری اور حل طلب مسائل پر بات چیت کی گئی۔
وفاقی حکومت سے متعلق تحفظات کے حوالے سے سیاسی، پالیسی اور قانون سازی کے معاملات پر بروقت مشاورت کی کمی اور وعدوں پر عملدرآمد نہ ہونے کو اہم رکاوٹوں کے طور پر نشاندہی کی گئی جنھیں حل کرنا ضروری ہے۔
شرکا نے ملک میں بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات اور نئی زمینی حقائق کے نتیجے میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے نئے اتفاق رائے کی عدم موجودگی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
اے پی پی کے مطابق بلاول بھٹو سے خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی ، صدر پی پی پی خیبرپختونخوا محمد علی شاہ باچا اور جنرل سیکرٹری شازی خان نے ملاقات کی ۔
گورنر کے پی نے کمشنر ہائوس کوہاٹ میں گرینڈ جرگے سے قیام امن کے حوالے سے ملاقات کی اور دہشت گردی اور وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم کے حوالے سے 5 دسمبر کو پشاور میں ہونے والی اے پی سی سے متعلق بریفنگ دی۔
صدر پی پی پی کے پی اور جنرل سیکرٹری نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال مخدوش ہے۔
انہوں نے خیبرپختونخوا کے وفاقی حکومت کے حوالے سے تحفظات سے بھی آگاہ کیا۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو سے سینیٹر فیصل واوڈا نے بھی زرداری ہائوس میں ملاقات کی۔
ملک میں نفرت اور تقسیم کی سیاست سے پیدا ہونے والے بحران سے متعلق بات چیت کی گئی۔ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف بھی ملے۔مجموعی سیاسی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا گیا۔