تھر کا کوئلہ بجلی کا سب سے سستا ذریعہ ہے، وزیر اعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تھرکے کوئلے کو ملک میں بجلی کا سب سے سستا ذریعہ قرار دے دیا.
تاہم ان کا کہنا تھا کہ تقسیم کی رکاوٹوں کے باعث سستی بجلی کی فراہمی ممکن نہیں ہو پا رہی، 2019 سے اب تک 27 ہزار جی ڈبلیو ایچ بجلی 4.8 روپے فی کے ڈیلیو ایچ پر پیدا ہوئی ہے.
جبکہ درآمدی کوئلے سے 19.5 روپے فی کے ڈبلیو ایچ کی بجلی پیدا ہوتی ہے، تھر کے کوئلے نے اب ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کا زرمبادلہ بچایا ہے.
وزیراعلیٰ وزیراعلیٰ ہائوس میں تھر کول انرجی بورڈ کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، وزیر توانائی ناصر حسین شاہ، رکن قومی اسمبلی شازیہ مری، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف اور سیکریٹری توانائی مصدق ملک نے اجلاس میں شرکت کی.
ایم ڈی تھر کول طارق شاہ، وفاق سے وڈیو لنک کے ذریعے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب ، ڈپٹی سیکریٹری منصوبہ بندی، وفاقی سیکریٹری توانائی فخر عالم اور دیگر نے بھی اجلاس میں شرکت کی.
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ تھر کا کوئلہ ملک میں توانائی کا سب سے سستا ذریعہ ہے اور مقامی طور پر حاصل کیا جا تا ہے، انھوں نے نشاندہی کی کہ سستا ہونے کے باوجود محدود ٹرانسمیشن کے باعث تھر سے بجلی کی پیداوار میں چیلنجز کا سامنا ہے.
تاہم وفاقی ا ور سندھ حکومت ملک میں بجلی کی لاگت کم کرنے کیلیے تھر میں انفرا اسٹرکچر بنا رہے ہیں، یہ کامیابیاں شہید بینظیر بھٹو کے خواب کو صدر آصف علی زرداری کی رہنمائی میں شرمندہ تعبیر کرنے کی وجہ سے حاصل ہوئی ہیں.
وفاقی سکریٹری پاور ڈویژن فخر عالم نے وزیراعلیٰ سندھ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم نے جامشورو، ساہیوال اور تھل پاور پلانٹس کو تھر کے کوئلے پر منتقل کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں.
تھر کول سے ریلوے لائن پر پریزنٹیشن کے دوروان وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ اسلام کوٹ میں تھر کول فیلڈ سے چھور تک 105 کلومیٹر طویل ریلوے لائن بچھانے کا ٹھیکہ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن ( ایف ڈبلیو او) کو دے دیا گیا ہے.
بورڈ نے اکتوبر 2022 سے مارچ 2024 تک کی مدت کے لیے سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کی تھرکول بلاک 2 کے فیز 2 کیلیے نظرثانی شدہ ٹیرف آرڈر سے متعلق سفارشات کی منظوری دیدی.
تھرکول بورڈ نے بورڈ کے ڈائریکٹر فہد عرفان صدیقی اور عمار حبیب خان کی مدت ملازمین اگست 2025 تک توسیع کی بھی منظوری دیدی۔