انسداد دہشتگردی عدالت سے شیر افضل مروت کی سات مقدمات میں ضمانت منظور

عدالت نے 10 دسمبر کو پولیس کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا

اسلام آباد:

انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے شیر افضل مروت کی سات مقدمات میں پانچ، پانچ ہزار روپے مچلکوں پر ضمانت منظور کر لی۔

ڈی چوک میں احتجاج کے دوران درج مقدمات کے معاملے پر شیر افضل مروت ضمانت کرانے وکیل ریاست علی آزاد کے ہمراہ عدالت پہنچے تھے۔

جج نے شیر افضل مروت سے استفسار کیا کہ کیا حال ہیں؟

شیر افضل نے جواب دیا کہ بس نہ پوچھیں میرے خلاف بہت سے کیسز درج ہو چکے ہیں، ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی ہے جس کی سماعت جمعے کو ہونی ہے، کل آپ نے وارنٹ جاری کیے ہیں۔

جج نے کہا کہ وہ حکم نامہ کل تک نہیں تھا، جس میں وارنٹ تھے اس میں تو ریمانڈ ہوُ رہے ہیں۔

شیر افضل نے کہا کہ مجھے تو کوئی علم نہیں ہیں میرے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں، ہم تو کورٹ کے سامنے سرنڈر کر چکے ہیں۔ جج نے استفسار کیا کہ سرنڈر کا کیا مطلب ہوتا ہے؟ شیر افضل نے کہا کہ ہم ہائیکورٹ جا چکے ہیں، سرنڈر کا یہی مطلب ہوتا ہے۔

جج نے ریمارکس دیے کہ سرنڈر کا مطلب ہوتا ہے آپ ضمانت کرائیں، آپ نے اس وقت قبل ازگرفتاری درخواست ضمانت لینی ہے، اگر میرا حکم نامہ غلط ہے تو آپ ہائیکورٹ جائیں۔

وکیل ریاست علی آزاد نے کہا کہ ہم تمام کیسز کے خلاف ہائیکورٹ گئے ہوئے ہیں حکم نامہ موجود ہے گرفتار نہ کریں۔ جج نے ریمارکس دیے کہ اگر حکم نامہ غلط ہے آپ اپیل میں چلے جائیں۔ وکیل ریاست علی آزاد نے کہا کہ میں حکم نامہ کی بات ہی نہیں کر رہا، جج نے ریمارکس میں کہا کہ میں اس حکم نامے کو واپس کیسے لوں، میں کیسے حکم نامہ معطل کروں۔

شیر افضل مروت کہا کہ میں تین دن پہلے ہائیکورٹ جا چکا ہوں پولیس کہتی ہے میں مفرور ہوں، جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ ناقابل ضمانت دفعات ہیں پولیس گرفتار کرنے سے پہلے آپ کو اطلاع کیوں کرے۔ شیر افضل مروت نے کہا کہ آپ بھی وارنٹ جاری کرتے رہے ہیں۔

وکیل ریاست علی آزاد نے کہا کہ ہم نے جو حکم کرایا وہ کچھ اور ہے شاید آپ کو غلط بتایا گیا ہے۔

شیر افضل نے کہا کہ میں وارنٹ گرفتاری کینسل کرانے آیا ہوں، جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ میں وارنٹ کینسل نہیں کر سکتا۔ شیر افضل نے کہا کہ آپ جاری کر سکتے ہیں لیکن کینسل نہیں کر سکتے، میں مجبور ہو کر آیا ورنہ میں نہ آتا۔

انسداد دہشتگری عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے سات مقدمات میں شیر افضل کی ضمانت منظور کر لی۔ شیر افضل مروت کی تھانہ سیکریٹریٹ، کوہسار، رمنا، ترنول اور کراچی کمپنی کے مقدمات میں ضمانت منظور کی گئی۔

عدالت نے 10 دسمبر کو پولیس کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا۔

Load Next Story