رواں سال کپاس کی کل پیداوار 55 لاکھ گانٹھوں تک محدود رہنے کی توقع

30 نومبر تک جننگ فیکٹریوں میں 33 فیصد کمی سے 51 لاکھ 91 ہزار گانٹھیں پھٹی پہنچی ہے، چیئرمین کاٹن جنرز ایسوسی ایشن


احتشام مفتی December 03, 2024

کراچی:

تین پندرھواڑوں کے دوران گذشتہ سال کے انہی تین پندھرواڑوں کے مقابلے میں کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار غیر متوقع طور پر ریکارڈ 22فیصد زائد آنے کے بعد رواں پندھرواڑے کے دوران کپاس کی پیداوار میں دوبارہ کمی کے باعث کپاس کی مجموعی ملکی پیداوار جو قبل ازیں 60لاکھ گانٹھ تک تصور کی جارہی تھی وہ اب 55/56 لاکھ گانٹھ سمجھی جا رہی ہے۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کی جانب سے جاری ہونے والے کپاس کے مجموعی ملکی پیداواری اعداد و شمار کے مطابق30 نومبر تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں مجموعی طور پر51 لاکھ اکیانوے ہزار(51لاکھ،91ہزار) بیلز کے برابر پھٹی پہنچی ہے جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 33فیصد کم ہے۔

انہوں نے بتایا کہ رپورٹ کے مطابق پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں مذکورہ عرصے تک 24لاکھ60ہزار جبکہ سندھ کی جننگ فیکٹریوں میں 27لاکھ 31ہزار بیلز کے برابر پھٹی پہنچی ہے جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں بالترتیب 34 اور32فیصد کم ہے۔

رپورٹ کے مطابق مذکورہ عرصے تک ٹیکسٹائل ملز نے جننگ فیکٹریوں سے 44 لاکھ 72 ہزار بیلز خریدی ہیں جبکہ2 ہزار بیلز بیرون ملک برآمد کی گئی ہیں جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں بالترتیب 33اور ریکارڈ 86 فیصدکم ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں ابھی بھی چھ لاکھ77ہزار بیلز قابل فروخت موجود ہیں۔ احسان الحق نے بتایا کہ ملک بھر میں سب سے زیادہ کپاس سندھ کے ضلع سانگھڑ کی جننگ فیکٹریوں میں پہنچی ہے جو 12 لاکھ38ہزار بیلز کے برابر ہے جس کی بڑی وجہ سندھ کے تمام بڑے ساحلی شہروں بدین،ٹھٹھہ،میر پور ساکرو،عمر کوٹ وغیرہ میں جننگ فیکٹریاں نہ ہونے کے باعث یہاں پیدا ہونے والی کپاس کا سانگھڑ میں آنا ہے۔ 

اس کے  بعد ضلع بہاولنگر میں چھ لاکھ 21 ہزار،بہاولپور میں چار لاکھ چار ہزار اور رحیم یار خان میں تین لاکھ40 ہزار بیلز ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حیران کن طور پر پنجاب کے چار اضلاع پاک پتن،اوکاڑہ،قصور اور سرگودھا میں اس سال کپاس کی آمد صفر ہے جبکہ پاکستان کے کسی بھی شہر میں رواں سال کپاس کی آمد پچھلے سال کے مقابلے میں زائد نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک زمانے میں پاکستان کے کپاس پیدا کرنے والے بڑے اضلاع ملتان میں رواں سال 30 نومبر تک صرف 46ہزار700،راجن پور میں 16 ہزار،فیصل آباد میں 13 ہزارجبکہ بھکر میں صرف چودہ ہزار بیلز کے برابر پھٹی پہنچی ہے جس کی بڑی وجہ یہاں گنے کی بڑھتی ہوئی کاشت ہے۔

احسان الحق  نے بتایا کہ رواں سال پاکستان میں کپاس کی کل پیداوار 55/56لاکھ بیلز ہونے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں