سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اس وقت سب سے مظلوم آدمی چیف جسٹس آف پاکستان ہیں جبکہ سب سے مظلوم طبقہ سپریم کورٹ کے جج ہیں۔
راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم سب کو ان کے لیے آواز اٹھانی چاہیے وہ اپنے حقوق پہلے ہی کھو چکے ہیں ہم تو کوشش کریں گے ان بیچاروں کو بھی کوئی ریلیف ملے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمارے اوپر سینکڑوں کیسز ہیں آدھا پاکستان مقدمات کی وجہ سے عدالتوں اور جیلوں میں ہے جیلیں بھری ہوئی ہیں جبکہ گرفتار ہونے والوں کو دو دو دن تک کھانا نہیں دیا جا رہا، پولیس والوں کے پاس بھی پیسے نہیں ہیں۔
انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بچے بوڑھے سب کو گاڑیوں میں ٹھونسا گیا کوئی انتظام نہیں ہے لوگوں کو پنجروں میں بند کیا گیا ہے 18 ہزار لوگوں پر ایک ایف آئی آر ہے یہ تو سراسر انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، بہت افسوسناک ہو رہا ہے جج تو بس صرف ریمانڈ دے رہے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرت ہوئے فواد چوہدری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ حکومت خود کٹہرے میں کھڑی ہے جنہوں نے فائرنگ کی ہے وہ خود کٹہرے میں ہیں جو شہادتیں ہوئی ہیں لہو تو بولے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں جو صورتحال پیدا ہو چکی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان میں بہت زیادہ تقسیم کر دی گئی ہے اور ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں اس تقسیم کو کم کریں کچھ بات چیت کریں لوگوں پر گولیاں چلانے سے پاکستان میں امن نہیں لایا جا سکتا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت کا جو رویہ ہے وہ پاکستان کو کمزور کر رہا ہے طاقت کسی کی میراث نہیں ہے یہاں ہر شخص فرعون بنا ہوا ہے بہت تلخیاں بڑھ گئی ہیں جب تک تلخیوں میں کمی نہیں لائیں گے آگے نہیں بڑھ سکتے ، ان کا کہنا تھا کہ ابھی تو لوگ صدمے میں ہیں ایک دو ہفتے کے بعد یہ غصے میں آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی وقت ہے بانی پی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھیں بات کریں اس کے ساتھ 70 فیصد پاکستان کھڑا ہے اور آپ کہتے ہیں کہ اس کے بغیر سیاست کریں گے یہ ممکن نہیں ہے۔ بانی پی ٹی آئی ایک حقیقت ہے اس حقیقت کو تسلیم کر کے کوئی فارمولا بنائیں جس سے تلخیاں کم ہو۔ بس دو ہی باتیں ہیں یا تو ہم مزید تقسیم ہوں گے یا مزید کمزور ہوں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ اگر انہوں نے کچھ ہوش کیا اور بانی پی ٹی آئی سے بات کی تو چیزیں بہتر ہوں گی، بانی پی ٹی آئی سے براہ راست بات چیت کیے بغیر پاکستان میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا۔