تاریخی کیپری سینما اپنے تابناک ماضی کےساتھ قصہ پارینہ بن گیا

دی سیکریٹ انوویشن پہلی فلم تھی جو 18جولائی سن 1968کو کیپری سینما پرنمائش کے لیے پیش کی گئی

کراچی:

شہر کے قدیم سنگل ڈیجیٹل اسکرین سینما گھر کیپری اپنے دامن میں تابناک ماضی کےساتھ قصہ پارینہ بن گیا، ایک سال قبل عید کے موقع پرمہنگےترین پروجیکٹربارکو32بی فور کےمیں پیداہونے والی تیکنیکی خرابی کےسبب بندش نےبالآخرسینماگھرکی حیثیت وحلیہ بدل کررکھ دیا،کیپری سینما گھرکےاندرتوڑپھوڑکا عمل شروع کردیاگیا،انہدام کے بعد سینما گھرکی جگہ کثیرالمنزلہ عمارت تعمیرہوگی. 

کیپری سینما کی سیٹیں اور اسکرینزپشتوفلموں کے لیےمعروف مسرت سینما ناظم آباد میں نصب کی جائینگی،800نشستوں کا حامل سینما گھرڈولبی ڈیجیٹل 7.5 ساونڈ سسٹم اورپرل لکس ہائی وائٹ 25بائی 60فٹ کی قدآدم سلوراسکرین سمیت عصرحاضرکی کئی کا جدتوں کا حامل تھا۔

مشہورآرکیٹیکٹ ضمیرمرزا کے ڈیزائن کردہ نقشے کے تحت سن 1968میں مکمل ہونے والے کیپری سینما گھرکا افتتاح اس وقت کے کمشنر کراچی نے کیا تھا اور جنگ عظیم کے پس منظرمیں بنائی گئی دی سیکریٹ انوویشن پہلی فلم تھی جو 18جولائی سن 1968کو کیپری سینما پرنمائش کے لیے پیش کی گئی۔ 

ابتداءمیں انگریزی فلموں کے لیے معروف کیپری سینما کے باکس آفس پر پاکستانی فلموں نے بھی شانداربزنس کیا،صائقہ پہلی پاکستان فلم تھی جوکیپری پرنمائش پذیرہوئی،پاکستان فلم مہمان نےکیپری سینما پرگولڈن جوبلی(مسلسل نمائش کے50ہفتے) مکمل کیے۔ 

سن 60کی دہائی میں کراچی سمیت پاکستان بھر میں  900سے زائد کی سینما گھر ہوا کرتے تھے،یہ وہ دورتھا جب ماضی کے بندروڈ اورحالیہ ایم اے جناح روڈ کے اطراف میں کیپری،پرنس،نشاط،اسٹار،لیرک،بمبینو،اسکالا سمیت 18کے لگ بھگ سینما گھرجبکہ کراچی میں 100سے زائد سینما گھرفلم بینوں کی تفریح طبع کے لیےموجودتھے۔ 

 

ماضی کے دریچوں میں جھانکے توکم وبیش یہی وقت تھا،جب خوشبووں کی تجارت سے منسلک تاجربھائیوں چوہدری عبدالروف،چوہدری عبدالرزق اورچوہدری عبدالحیئ نےایم اے جناح روڈ کے ذیلی سڑک پرواقع قدیم سینما گھربیمبینو کی فروخت کےبعد سن 1967میں کیپری سینما کابنیاد رکھا،معروف آرکیٹیکٹ ضمیرمرزا(سوک سینٹر کراچی کے بھی آرکیٹیکٹ )کے ڈیزائن کردہ نقشے پرکیپری سینما کی تکمیل ایک سال میں مکمل ہوئی،ابتداء میں سینما گھرکےعلاوہ اس میں 6 منزلہ ہوٹل کی تعمیرکا بھی سوچا گیا،مگرکچھ وجوہ کی بناء پر یہاں سینما گھر ہی تعمیر ہوا،یوں 18جولائی سن 1968کو کیپری سینما کا افتتاح اس وقت کے کمشنرکراچی نے کیا،افتتاحی روزسب سے پہلےفلم انگریزی زبان کی نمائش کے لیے پیش کی گئی،جنگ عظیم دوئم کے پس منظر میں بنائی گئی فلم کا نام دی سیکرٹ انوویشن تھا،یہ فلم کیپری پرلگ بھگ 6ہفتے تک زیرنمائش رہی۔ 

کیپری پرسب سے زیادہ چلنے والی فلم کا اعزازایک انگریزی فلم کوحاصل ہے،ریڈرآف دی لوسٹ ارک نامی فلم 43ہفتے(مسلسل 10ماہ)کیپری سینما پرزیرنمائش رہی،بعد کے آنے والےبرسوں میں بزنس کے اعتبار سے دوسرے نمبر پر ہالی ووڈ ایکٹر سلوسٹراسٹالون کی کلف ہینگراور فرسٹ بلڈ جبکہ آرنلڈ شوازینگر کی ٹرمینٹر 2 رہیں جو کہ  18ہفتے زیرنمائش رہیں،ادکارہ شمیم آراء کی فلم صاعقہ وہ پہلی پاکستانی فلم تھی جو13ستمبرسن 1968کوکیپری پرلگائی گئی،فلم اگلے ڈھائی ماہ تک مسلسل بزنس کرتی رہی،14اکتوبرسن 1977کو اداکارندیم کی فلم جلے نہ کیوں پروانہ زیرنمائش ہوئی جبکہ پہلی پاکستان فلم مہمان نے گولڈن جوبلی(مسلسل نمائش کے 50ہفتے)پورے کیے،90کی دہائی میں مزاحیہ اداکارعمر شریف کی فلم مسٹر420نے بزنس کے نئےریکارڈ بنائے،پاکستانی فلم یہ دل آپ کا ہوامسلسل 38ہفتے تک کیپری سینما گھرمیں زیرنمائش رہی۔ 

کیپری سینما کا شمارکراچی کے بہترین سینما گھروں میں ہوتاتھا،زمانے کے پیچ وخم ونشیب وفراز کے دوران اس سینما گھرنےکئی مسائل کو جھیلا حتیٰ کہ سن 2012میں ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران اس سینما گھر کو جلا کرخاکسترکردیا گیا،مگراس کے باجود کیپری سینما نے اپنی ہی خاک سے دوبارہ جنم لیا اورنئی تزئین وآرائش کے بعد کیپری سینما میں ٹھیک ایک سال بعد سن 2013میں فلموں کی نمائش ازسرنوشروع کردی گئی،مگرحالیہ بندش کے پس منظرمیں ماضی کی چند متفرق وجوہات کےعلاوہ آج سے ایک سال قبل عید پر فلموں کی نمائش کے دوران سواکروڑ روپے کے خطیر رقم کے حامل جدید فلم پروجیکٹرکے ایک پرزے(مدربورڈ) میں اچانک تیکنیکی خرابی پیداہوئی،جس کے دوران کیپری سینما کے مالکان نے بچے کچے شوزہنگامی بندوبست کے ذریعے کسی دوسرے سینما گھرکے پروجیکٹرکے ذریعےچلائے،مگربعد کے آنے والے دنوں میں سینما مالکان اورمذکورہ پروجیکٹرکے لیے فاضل پرزہ جات فراہم کرنے والی کمپنی کےدرمیان کچھ وجوہات کے سبب بات نہیں بنی اوریوں کیپری سینما کی بندش کا معاملہ طول پکڑتاگیا،بلاآخرشہرقائد کے فلموں کے اعتبارسے تاریخی حیثیت کےاس سینما گھرکی مکمل بندش کی راہیں ہموارہوئیں اورفاضل پرزے کی عدم دستیابی تابوت کی آخری کیل ثابت ہوئی۔ 

اب یہ سینما گھرماضی کا قصہ بن جائےگاکیونکہ لگ بھگ 56 سال سےقائم اس کے سابقہ عمارت کی توڑپھوڑ کا عمل شروع کردیا گیا،ذرائع کے مطابق کیپری سینما کی سیٹیں اور اسکرین(بشمول ایک ایکسٹرا اسکرین) ناظم آباد میں واقع پشتو فلموں کےمسرت سینما منتقلی کاعمل شروع ہوچکا ہے،کیپری سینما کی جگہ ایک کثیرالمنزلہ عمارت تعمیر کی جائیگی،جس کو ممکنہ طور پر رہائشی و تجارتی مقصد کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ 

واضح رہے کہ اس قبل ایم جناح روڈ پرواقع پرنس سینما کے انہدام کے بعد بھی 20منزلہ رہائشی عمارت تعمیر ہوچکی ہے،جس پر بدستور کام جاری ہے،بیک وقت 800سیٹوں کے حامل کیپری سینما کےمرکزی ہال میں 500 جبکہ گیلری میں 300نشستیں تھیں،کیپری سینما میں فلم دیکھنے کا اپنا ایک الگ لطف تھا،خاص طور پر ڈولبی ساونڈ سسٹم کے دوران فلم بین فلم کے میوزک کو ہر زاویےسے سن سکتا تھا،کیپری کی25 بائی 60 فٹ اسکرین اوربہترین ساونڈ کے امتزاج کا ایک الگ مزہ تھا،یہ وہ دورتھاکہ نئی فلم کی ریلیزپرونڈو(ٹکٹ کی کھڑکی )سے لیکرسڑک تک فلم بینوں کی طویل قطاریں لگاکرتی تھیں،جہاں کوفرد لائن سے باہرہواتواردگرد موجود لیاری کےڈاڈے ان کی خاطرتواضع ہاتھ میں تھامےپلاسٹک کےنرم ولچکدارپلاسٹک پائپ سے شروع کردیتے تھے،مگرفلم بینی کےشوق کا یہ عالم تھا کہ مجال ہے جومارکھانے والے کے ماتھے پرکوئی شکن تک نمودارہوجائے۔ 

ایک دورمیں کیپری سینما میں تھری ڈی فلمیں بھی دکھانا شروع کی گئیں،ترقی یافتہ ملکوں کےبعدپاکستان میں ایک انوکھا تجربہ تھا، مگراس فلم میں  قباحت یہ تھی کہ اس کو دیکھنے کے لیےسینما گھر کے ٹکٹ کے ساتھ 200روپے کی عینک بھی خریدنی پڑتی تھی،جس کی وجہ سے یہ سلسلہ موقوف کیاگیا، کیپری سینما عصرحاضرکے 5.1ساونڈ سسٹم سے بھی ایک قدم آگےسی پی 750ڈولبی ڈیجیٹل 7.5کا حامل ساونڈ سسٹم متعارف کروایا،جس کی دیواریں،عقب،دائیں،بائیں اوربالائی جانب سب ووفرسمیت بیک وقت 8ایمپلی فائرکی وجہ سےسینما گھرکےہرکونے وزاویے سے آوازوں کا ایک بہترین امتزاج تھا، انگریزی فلموں کےعلاوہ پاکستانی کیپری کی اگرگذشتہ 10سالہ تاریخ کی بات کی جائےتوانگریزی فلم فاسٹ اینڈ فیورس اوربھارتی فلموں کے ہم پلہ بزنس فواد خان اورماہرہ خان کی فلم مولاجٹ ٹہری،کیپری سینما بارکو32بی فورکےپروجیکٹر،ڈومی سرور اورفرانس کی پرل لکس ہائی وائٹ 25بائی 60فٹ اسکرین کا حامل تھا،یہ جدید ٹیکنالوجی امریکن سینما گھروں کے ہم پلہ تھی۔ 

ماضی کی فلمیں جنھیں فلم بینوں نے کیپری سینما میں مختلف ادوارمیں دیکھا ان میں سرفہرست کپیٹن امریکا،کنگ سالومن مائنز،فرسٹ بلڈ،اسٹارٹریک،جازسیریز،سپرمین،ائیرپورٹ80،ائیرپورٹ 77،اسپائڈرمین،ڈبل امپکیٹ،سائی بورگ،ہارڈٹارگٹ،آئی آف دی ٹائیگرسمیت دیگرفلمیں شامل ہیں،کیپری سینما کےسابقہ آنر چوہدری فرخ روف کے مطابق حالیہ چندبرسوں کے دوران آپریٹنگ کاسٹ بڑھنے کی وجہ سے سینما گھروں کا بزنس تباہ ہوا،اس جانب حکومت کی توجہ بارہا متوجہ کروائی گئی،مگرنتیجہ ڈھاک کے تین پات نکلا۔ 

چوہدری فرخ کے مطابق دونوں عیدوں پرہرسال8 پاکستان فلمیں ریلیزہوتی ہیں،جودومختلف سینما گھروں پرنمائش کے لیے پیش کردی جاتی ہیں،توپھراس کے بعد پورے سال کیا کریں،سب سے آخری وجہ جو تابوت کی آخری کیل ثابت ہوئی،وہ برقی توانائی کا بل تھا،کیونکہ آج سے 10 سال قبل سینما گھروں کے بجلی کا بل ڈھائی لاکھ کے لگ بھگ ہواکرتاتھا،مگراب یہ حالت تھی کہ ہرماہ بجلی کے بل کی لاگت 15لاکھ روپے تک تجاوزکرگئی تھی۔ 

فلمی ماہرین کا کہناہے کہ پاکستانی سینماگھروں کابزنس ابتداءمیں ٹیلی وژن کےآغازکی وجہ سےمعمولی متاثرہوا،پھروی سی آراور بعدازاں سی ڈی اورڈی وی ڈی کا زمانہ شروع ہوا،جس کی وجہ سے کم پیسوں میں پورے گھرکوبھارتی فلموں کی ذریعے تفریح کا نیا موقع ہاتھ لگا،جس کے بعد سینما گھروں کے مالکان نےاسکرین اورساونڈ کوالٹی پرتوجہ دی جس کے بعد کم ہوتےفلم بین واپس سینما گھروں کی جانب لوٹے،ایک اہم وجہ شہرمیں ملٹی اسکرین سینما کی شروعات بنی،جس کی وجہ سے سنگل اسکرین سینما پرفلمیں دیکھنے والےفلم بینوں کا رش کم ہوناشروع ہوا جبکہ سب سےاہم وجوہات میں ایک یہ وجہ بھی شامل ہے کہ غیرمعیاری پاکستانی فلموں کی وجہ سے سینما گھروں کابزنس بری طرح سے متاثرہوا۔

Load Next Story