لاہور ہائیکورٹ؛ اسکولوں کی چھٹیاں 10 جنوری تک، تعمیراتی کام دو سے تین دن کرنے کی تجویز

لاہور ہائی کورٹ نے درخت کاٹنے اور ٹرانسپلانٹ کرنے کے متعلق مکمل رپورٹ بھی طلب کر لی  ہے

جسٹس شاہد کریم نے کیس کی سماعت کی—فوٹو: فائل

لاہور:

لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ کے پیش نظر حفاظتی اقدامات کے طور پر اسکولوں میں سردیوں کی چھٹیاں 10 جنوری اور تعمیراتی کام ہفتے میں دو سے تین دن کرنے کی تجویز دے دی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شاہد کریم نے اسموگ کے تدارک کے لیے کیس کی سماعت کی اور دوران سماعت عدالت نے عدالت نے پرائمری اسکولوں میں سردیوں کی چھٹیاں 10 جنوری تک بڑھانے کی تجویز دے دی۔

عدالت نے تعمیراتی کام ہفتے میں دو سے تین دن تک محدود کرنے کی بھی تجویز دی اور کہا کہ حکومت کسی پراجیکٹ کے لیے جگہ کے انتخاب کے وقت دیکھ لے کہ وہاں سے درخت نہ کاٹنے پڑیں۔

لاہور ہائی کورٹ نے درخت کاٹنے اور ٹرانسپلانٹ کرنے کے متعلق مکمل رپورٹ جمعے کو طلب کر لی ہے۔

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ درختوں کی کٹنگ، ٹرانسپلانٹ اور ٹرمنگ بغیر اجازت نہیں کی جا سکتی ہے، درخت کاٹنے والے کیس کو وزیراعلیٰ تک پہنچائیں اور وزیراعلیٰ خود اس کیس کو دیکھیں اور کارروائی کریں۔

جسٹس شاہد کریم کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعلیٰ کارروائی نہیں کریں گی تو میں خود کروں گا اورمیں پی ایچ اے کے خلاف کریمینل کیس درج کراؤں گا، ڈی جی پی ایچ اے کے خلاف بھی کارروائی کی جانی چاہیے۔

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ میں نے سختی سے کہا تھا کہ کوئی درخت نہیں کاٹے گا، جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے محکمہ جنگلات کو لکھا کہ بس ڈپو میں درخت ہیں ان کو ٹرانسپلانٹ کرنا ہے۔

ایڈوکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق نے عدالت عالیہ میں دلائل دیے کہ ای پی اے نے درخت کاٹنے کی درخواست منظورکی ہے۔

ممبر جوڈیشل کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ ٹاؤن شپ کے پاس بس ڈپو میں درخت کاٹے گئے، ہم نے اس پر فوری نوٹس لیا اور متعلقہ محکموں کو بھیجیں، پی ایچ اے درختوں کو کاٹ رہے ہیں۔

ایڈوکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق نے کہا کہ میرا سادہ سا بیان ہے اس حوالے سے، اس بس ڈپو سے تین درخت کاٹے گئے ہیں اور ان کا خاص مقصد تھا، یہاں 27 الیکٹرک بسیں جو آنی ہیں ان کو پارک کیا جائے گا، نیسپاک نے پورا پلان دیا کہ کیسے یہ سارا کام مکمل کیا جائے گا۔

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ جب یہ سارا کام ہوا اور کورٹ کو معلوم ہو گیا تو یہ سارا کام آپ نے کیا۔

پی ایچ اے کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ درخت کاٹے نہیں گئے بلکہ ان کی ٹرمنگ کی گئی، جسٹس شاہد کریم نے ایڈووکیٹ جنرل کو مخاطب کرکے کہا کہ خالد اسحاق یہ بالکل بھی ٹھیک نہیں ہے اور ہم اس سے مطمئن نہیں ہیں۔

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ اگر درخت پی ایچ اے نے نہیں کاٹے تو کس نے کاٹے ہیں، جس نے درخت کاٹے اس کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔

جسٹس شاہس کریم کا کہنا تھا کہ ہمیں جنوری پر توجہ کرنی چاہیے کیونکہ جنوری میں اسموگ دوبارہ آئے گی، اس لیے محکمہ تعلیم کو چاہیے کہ چھوٹے بچوں کو اسکول کی چھٹیاں جلدی کر دیں۔

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ پچھلے سال بھی ہم نے ایسا ہی کیا تھا، تعمیرات کو بھی آپ کو ریگولیٹ کرنا ہوگا، ہفتے میں 2 سے 3 دن کام کرنے کی اجازت دینا ہوگی۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ ہم ایک سرکلر جاری کر رہے ہیں کہ پنجاب میں اگر کوئی درخت کاٹنا ضروری ہے تو پہلے لاہور ہائی کورٹ اور جوڈیشل کمیشن کو آگاہ کرنا ہوگا۔

لاہور ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت 6 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

Load Next Story