اسلام آباد:
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پانی کا بڑھتا ہوا بحران دنیا بھر کے وجود کیلیے خطرہ بن رہا ہے جس پر قابو پانے کیلیے سیاسی عزم اور عالمی قیادت کی ضرورت ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقد ون واٹر سربراہ اجلاس سے خطاب کیا۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا پانی کرہ ارض کی زندگی اقتصادی ترقی، خوراک کی حفاظت اور ماحولیاتی پائیداری کا سنگ بنیاد ہے، یہ زندگی کو برقرار رکھنے والا ذریعہ ہے تاہم بڑھتے ہوئے دباؤ کا شکار ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کی تقریباً نصف آبادی کو کم از کم سال کے کچھ حصے کے لئے پانی کی کمی کا سامنا ہے، کروڑوں لوگ پینے کے صاف پانی کے بغیر رہ رہے ہیں کیونکہ پانی کی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ آبی وسائل تیزی سے ختم اور تنزلی کا شکار ہو رہے ہیں جس سے لاکھوں افراد بے گھر جبکہ اس سے ہونے والی تباہی کی مثال نہیں ملتی، یہ خطرہ کوئی دور نہیں ہے بلکہ اجتماعی اقدامات کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ان چیلنجز سے واقف ہے، ہمارے دریا، گلیشیئرز اور ایکویفرز موسمیاتی تبدیلیوں اور آبادی میں اضافہ کے اثرات کے باعث تیزی سے کمزور ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ابھی بھی 2022 کے تباہ کن سیلاب سے نبرد آزما ہے جس نے اس کے آبی وسائل اور آبپاشی کے شعبے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا، اس کے علاوہ لاکھوں زندگیوں اور معاش کو متاثر کیا۔
وزیراعظم نے کہاکہ سیلاب کی طرح خشک سالی بھی ملک کے لئے اتنا ہی بڑا خطرہ ہے، ہماری تقریباً 70 فیصد زمین بنجر اور نیم بنجر علاقوں پر مشتمل ہے اور ہماری آبادی کا تقریباً 30 فیصد حصہ خشک سالی جیسے حالات سے براہ راست متاثر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں متوقع درجہ حرارت میں اضافہ، عالمی اوسط سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس طرح کی تباہ کن آفات اور چیلنجز مربوط بین الاقوامی اقدامات کی عدم موجودگی میں مزید بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ پاکستان ان 10ممالک میں سے ایک ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سب سے زیادہ خطرے کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پانی سیاسی حدود سے بالاتر ہو کر قوموں کو جوڑتا ہے اور مشترکہ ماحولیاتی نظام کو فروغ دیتا ہے، اس لئے پاکستان سرحد پار تعاون کو بہت اہمیت دیتا ہے، سندھ طاس معاہدہ پانی کی تقسیم کو کنٹرول کرتا ہے، یہ اس طرح کے انتظام کی ایک مثال ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ اس معاہدے نے حالیہ برسوں میں بے مثال چیلنجز کا مشاہدہ کیا جس میں کئی عوامل بشمول اپ سٹریم ڈیموں کی تعمیر شامل ہے جبکہ علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کی یہ کلید بھی ہے۔
وزیراعظم نے پانی سے متعلق چیلنجز پر قابو پانے کے لئے عالمی سطح پر چھ نکاتی ایجنڈا بھی تجویز کیا۔
انہوں نے بین الاقوامی تعاون کی ضرورت کی حمایت کی تاکہ سب کے لئے پانی اور صفائی ستھرائی کی دستیابی اور پائیدار انتظام کو یقینی بنایا جا سکے، جیسا کہ ایس ڈی جیز۔6 میں فراہم کیا گیا ہے، جس میں علم اور مہارت کے تبادلے کے ساتھ ساتھ پانی کی جدید ٹیکنالوجی پر منتقلی کا ترجیحی بنیادوں پر انتظام، موسمیاتی لچکدار انفراسٹرکچر کے لئے مناسب فنڈز کی فراہمی اور مالیات کے فرق پر قابو پانا ایک اہم چیلنج ہے۔
وزیراعظم کا دوسرا پوائںٹ یہ تھا کہ آب و ہوا کے خطرے سے دوچار ممالک، شفافیت کے لئے فریم ورک، ڈیٹا شیئرنگ اور علاقائی تعاون، تنازعات سے بچنے اور پانی کے اشتراک کو فروغ دینے، مہارتوں کی ترقی میں سرمایہ کاری، تحقیق، اور ادارہ جاتی مضبوطی، پانی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے قومی اور عالمی سطح پر اور پانی کے بحران پر قابو پانے کے لئے ایک مضبوط سیاسی عزم اور عالمی قیادت شامل ہیں۔
انہوں نے عالمی آبی تنظیم کے قیام کے لئے سعودی عرب کے وزیر اعظم، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دور اندیش قیادت اور اقدام کو سراہا۔
وزیر اعظم نے اپنے آبائی شہر لاہور سے گزرنے والے دریاؤں کے کنارے بچوں کے کھیلنے کے خوشگوار مناظر اور دریائے راوی کے کنارے ماہی گیروں اور ان کی کشتیوں کو یاد کیا اور کہا کہ یہ پیاری یادیں اس بات کی ایک پرجوش یاد دہانی کے طور پر کام کرتی ہیں کہ کیا کچھ داؤ پر ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بطور لیڈر، پالیسی سازوں اور مستقبل کے رکھوالوں کے طور پریہ ہمارا فرض ہے کہ صدیوں سے پھلنے پھولنے والی تہذیبوں کیلئے ان دریائوں، جھیلوں اور ایکویفرز کو ماضی کی کہانیوں تک محدود نہیں کرنا چاہئے۔