جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے مارشل لا مسترد کردیا، عوام کا احتجاج
جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے صدر یون سوک یول کی جانب سے مارشل کے نفاذ کو مسترد کردیا اور عوام کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ میں قانون سازوں نے مارشل کے نفاذ کے خلاف ووٹنگ کی اور اس اقدام کو یکسر مسترد کردیا۔
پارلیمنٹ کے باہر عوام کی ایک بڑی تعداد جمع ہوئی اور صدر کے اقدام کے خلاف احتجاج کیا۔
جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے صدر یون سول یول کے مارشل کا مسترد کردیا اور ان کے ساتھ ساتھ صدر کی پارٹی کے رہنما ہین ڈونگ ہون نے بھی اس فیصلے کی مخالفت کی جو اسکینڈلز سے نمٹنے کے لیے صدر کے حالیہ اقدامات کی بھی مخالفت کرتے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی کوریا میں اپوزیشن کی 'مواخذے' کی قرارداد کی منظوری سے قبل مارشل لا نافذ
جنوبی کوریا کے قانون کے مطابق اگر پارلیمنٹ اکثریت کے ساتھ ووٹ کے ذریعے مارشل کے اقدام کو مسترد کرے تو صدر کو فوری طور پر مارشل ختم کرنا ہوتا ہے۔
صدر یون سوک یول کے اعلان کے بعد مارشل کے نفاذ کے لیے فوج کے دستوں نے پارلیمنٹ کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی اور فوٹیجز میں پارلیمانی اہلکاروں کی جانب سے آگ بجھانے والے اسپرے کے ذریعے فوجی اہلکاروں کو پیچھے دھکیلتے ہوئے دکھایا گیا۔
اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی نے ردعمل میں کہا کہ صدر کا مارشل لا غیرقانونی اور آئینی طور پر مجرمانہ فعل ہے کیونکہ براہ راست آئین اور دیگر قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ واضح طور پر بغاوت ہے۔
جنوبی کوریا کے صدر کے اعلان کے فوری بعد شہری پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر جمع ہونا شروع ہوگئے اور ان میں سے کئی شہری نعرے لگا رہے تھے کہ مارشل فوری طور پر ختم کیا جائے۔
عوام کی جانب سے یون سوک یول کو گرفتار کرو کے نعرے لگائے تھے۔