شدید عوامی احتجاج؛ جنوبی کوریا کے صدر مارشل لا اٹھانے پر مجبور ہوگئے

جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ نے بھی بھاری اکثریت سے مارشل لا کے نفاذ کیخلاف بل منظور کرلیا تھا


ویب ڈیسک December 04, 2024

SEOL:

جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے ملک میں ایمرجنسی مارشل لا نافذ کیا تھا جسے انہوں نے 6 گھنٹے بعد منسوخ کر دیا۔

صدر نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ کا اجلاس جلد بلایا جائے گا، اور پارلیمنٹ میں ووٹنگ کے بعد مارشل لا کو ختم کر دیا جائے گا۔

خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق جنوبی کوریا کی کابینہ اور قومی اسمبلی نے مارشل لا ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

ملک میں مارشل لا کے نفاذ کے خلاف سخت ردعمل دیکھنے میں آیا، جنوبی کوریا کے اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے بھی شدید مخالفت سامنے آئی، 300 اراکین پر مشتمل پارلیمنٹ کے ایوان میں 190 ارکان نے مارشل لا کے خلاف ووٹ دیا تھا۔

صدر کے فیصلے کے خلاف عوام سڑکوں پر نکل آئی تھی، جس کے بعد پولیس اور فوج کے خصوصی دستوں نے پارلیمنٹ کے داخلی راستوں کو بند کر دیا تھا، اور اراکین کو پارلیمنٹ میں داخل ہونے سے روکا تھا، مگر اراکین پولیس کے حصار کو توڑ کر پارلیمنٹ میں داخل ہو گئے تھے۔

صدر یون سک یول نے کہا کہ مارشل لا منسوخ کر دیا گیا ہے اور فوج بھی واپس بلا لی ہے اب قومی اسمبلی اراکین اشتعال انگیزیاں بند کریں۔

اپوزیشن کی جماعتوں نے صدر سے فوری طور پر استعفیٰ دینے کا مطالبہ کر دیا ہے، اپوزیشن رہنما کا کہنا ہے کہ اگر صدر نے استعفیٰ نہ دیا تو ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی کی جائے گی۔

مارشل لا کی منسوخی کے بعد فوج بھی بیرکوں میں واپس چلی گئی ہے جبکہ ملک میں معطل انٹرنیٹ بھی بحال کر دیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق اس وقت دارالحکومت سیئول میں شہریوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی ہے اور مارشل لا کے فیصلہ واپس لینے پر جشن منایا جا رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔