اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے دہری شہریت والوں کی بطور گورنر اور نائب گورنرز اسٹیٹ بینک تقرری کی تجویز پر نظرثانی کیلیے کمیٹی قائم جبکہ کیبنٹ ڈویژن کو معاشی امور پر وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک سے مشاورت کی ہدایت کر دی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے پیر کو وزیرمملکت علی پرویز ملک اس اعتراض پر کہ مجوزہ سٹیٹ بینک ترمیمی بل پر وزیر خزانہ نے ان سے مشاورت نہیں کی تھی، منظوری مؤخر کر دی۔
رولز آف بزنس1973 کے مطابق کابینہ میں پیش کرنے سے قبل کسی بھی سمری کی منظوری متعلقہ وفاقی وزیر دیتا ہے۔
کابینہ اجلاس میں علی پرویز ملک کا موقف تھا کہ کوئی بھی سمری کابینہ میں پیش کرنے سے قبل ان سے بھی مشاورت ہونی چاہیے، وگرنہ وہ سمری کی تائید نہیں کرینگے۔ ذرائع کے مطابق اہم امور پر وزرائے مملکت کو نظر انداز کرنے کا یہ پہلا واقعہ نہیں۔
اٹارنی جنرل نے کابینہ کا بتایا کہ ان کے آفس نے ایک سمری کی توثیق کی جس سے وہ لاعلم تھے۔
اس پر وزیراعظم نے کیبنٹ ڈویژن کو ہدایت کی کہ تمام امور پر وزرائے مملکت کی مشاورت یقینی بنائے تاہم کابینہ کے اجلاس میں وزارت خزانہ نے سٹیٹ بینک ایکٹ میں درجن کے لگ بھگ ترامیم تجویز کی ہیں جن کی وزارت قانون بھی جانچ پڑتال کر چکی ہے۔
مجوزہ ترامیم میں دوہری شہریت رکھنے والوں کی بطور گورنر و نائب گورنرز سٹیٹ بینک تقرری اور ڈیجیٹل کرنسی کے استعمال کو قانونی حیثیت دینا شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ کابینہ کے کچھ ارکان نے بعض عہدوں کو دوہری شہریت کی پابندی سے استثنیٰ دینے کی تجویز دی تھی، اس پر وزیراعظم نے کیبنٹ ڈویژن کو کابینہ میں پیش کرنے سے قبل مجوزہ بل کی جامع نظرثانی کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔