آر بی او ڈی منصوبے میں اربوں کی بے ضابطگیاں، ریکارڈ فراہم نہ کیا جاسکا
آر بی او ڈی منصوبے میں اربوں روپوں کی بے ضابطگیوں کا معاملہ، ڈپٹی کمشنرز پی اے سی کو آر بی او ڈی منصوبے کے لیے جامشورو اور ٹھٹھہ ضلعے میں نجی لوگوں سے حاصل کی گئی زمینوں اور زمینوں کے معاوضے کا ریکارڈ نیب کے حوالے ہونے کی وجہ سے فراہم نہیں کر سکے۔
پی اے سی نے آر بی او ڈی منصوبے کی تحقیقات کرنے والے نیب کے متعلقہ افسران کو آربی او ڈی ریکارڈ کے متعلق بریفنگ کے لیے طلب کرلیا۔
پی اے سی اجلاس میں ڈپٹی کمشنرز کیجانب سے آربی او ڈی منصوبے کے لیے زمین دینے والے لوگوں کو معاوضے کی ادائیگی بھی نیب تحقیقات کی وجہ سے بند کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
پی اے سی اجلاس میں 27 دسمبر 2007ع کے سانحے میں ٹھٹھہ، جامشورو اور سجاول سمیت سندھ بھر کے متعدد اضلاع میں ہزاروں لوگوں کی ملکیتوں کا جل جانے والا ریکارڈ 17 سالوں سے دوبارہ مرتب نہ ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
پی اے سی نے ریکارڈ آف رائیٹس کی دوبارہ بحالی اور ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے لیے بورڈ آف روینیو کو 6 ماہ کی مہلت دے دی۔سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس منگل کے روز چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا۔
اجلاس میں کمیٹی کے اراکین قاسم سراج سومرو، مخدوم فخرالزمان، سینیئر ممبر بورڈ آف روینیو بقاء اللہ انڑ، لاڑکانہ،سکھر، حیدرآباد اور شھید بینظیرآباد کے کمشنرز اور مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے شرکت کی۔
پی اے سی اجلاس میں محکمہ بورڈ آف روینیو کی سال 2019 اور سال 2020ع کی آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں روینیو افسران آربی او ڈی ون اور آربی او ڈی ٹو منصوبے میں اربوں روپوں کی بے ضاطگیوں اور منصوبے کے لیے نجی لوگوں سے حاصل کی گئی زمین اور لوگوں کو زمین کی مد میں معاوضے کی ادائیگیوں کا ریکارڈ پی اے سی کو فراہم نہیں کر سکے۔
جس پرچیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے ڈپٹی کمشنرز سے استفسار کیا کہ آر بی او ڈی منصوبہ اتنے سال گذرنے کے باوجود مکمل نہیں ہوسکا اور اور منصوبے کا ریکارڈ کیوں نہیں ہے؟ ہمیں آربی او ڈی منصونے کا ریکارڈ اور تفصیلات چاہیے۔