پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ کی تمام مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور

پی ٹی آئی رہنما پر اسلام آباد، لاہور اور اٹک میں 18 مقدمات ہیں، پولیس رپورٹ عدالت میں جمع

اسلام آباد:

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سلمان اکرم راجہ کی تمام مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

پولیس نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی احکامات کی روشنی میں سلمان اکرم راجہ کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات عدالت میں جمع کرائیں جس کے مطابق اُن کیخلاف 18 مقدمات درج ہیں۔

پولیس رپورت کے مطابق سلمان اکرم راجہ کے خلاف اسلام آباد میں 10، لاہور میں 6 جبکہ اٹک میں 2 مقدمات درج ہیں۔ عدالت نے سلمان اکرم راجہ کی ہر مقدمے میں دس، دس ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔

سلمان اکرم راجہ کے وکیل نے کہا کہ عدالت ہمیں متعلقہ عدالتوں میں جانے کیلئے مزید وقت دے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپکی اس درخواست میں صرف مقدمات کی تفصیلات تک کی استدعا ہے، آپ حفاظتی ضمانت کیلئے درخواست دائر کردیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ حفاظتی ضمانت جہاں جہاں مقدمات ہیں ان کیلئے چاہتے ہیں؟ سلمان اکرم راجہ کے وکیل نے کہا کہ آپ حفاظتی ضمانت دے دیں ہم متعلقہ عدالت میں پیش ہو جائیں گے۔ عدالت نے سلمان اکرم راجہ کو حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

سلمان اکرم راجہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے خلاف مقدمات تو دھڑا دھڑ بن رہے ہیں اب ہمارے عدالتی نظام کا امتحان ہے، سیاسی جنگ کے ساتھ ساتھ قانونی جنگ بھی لڑتے رہیں گے، انصاف لائرز فورم کی ٹیمیں ہر جگہ موجود ہیں جو ورکرز کے سیکڑوں مقدمات کو دیکھ رہی ہیں۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سیکڑوں ورکرز کے ریمانڈ کو چیلنج کیا گیا ہے جب وہ جوڈیشل ہوں گے تو ان کی ضمانت دائر کریں گے، ہر روز مقدمات ہو رہے ہیں اور ان کے خلاف کارروائی بھی ہو رہی ہے۔ اسلام آباد میں جو پشتونوں کو اٹھایا جا رہا ہے انتہائی افسوس ناک بات ہے۔

صحافی نے سوال کیا کہ اسلام آباد میں جو کچھ ہوا آپ نے حکومت کے خلاف کوئی ایف آئی آر کیوں درج نہیں کروائی؟، جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ ایک تیکنیکی معاملہ ہے اس ہر کام ہو رہا یے، بشریٰ بی بی کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں، میرا استعفیٰ پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے۔

Load Next Story