سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدر عارف علوی کی 20 روز کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔
سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدر عارف علوی کی 20 روز کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔ عدالت نے 3 مقدمات میں عارف علوی کی ضمانت منظور کی ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ کیس کی مزید سماعت کے لیے معاملہ آئینی بینچ کو بھیجا جا رہا ہے۔ درخواست گزارکے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پرامن احتجاج کے باوجود مختلف شہروں میں مقدمات درج کیے گئے۔ عارف علوی کے خلاف میانوالی، ٹیکسلا اور راولپنڈٰی میں مقدمات درج کیے گئے۔ مقدمات کا مقصد سیاسی دباؤ ڈالنا ہے۔ عدالتوں سے رجوع کرنے کے لیے 20 دن کی حفاظتی ضمانت دی جائے اور سندھ پولیس کو درخواست گزار کی گرفتاری سے روکا جائے اور عارف علوی کا نام نامعلوم ایف آئی آرز میں شامل کرنے سے روکا جائے۔
دوسری جانب ڈاکٹر عارف علوی کے کلینک کو ڈی سیل کرنے کے حوالے سے سابق صدر کی اہلیہ نے حکومت سندھ ایس بی سی اے حکام کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ایس بی سی اے نے عدالت کے حکم پر عملدرآمد نہیں کیا۔ ایس بی سی اے نے 3 اکتوبر کو پی ای سی ایچ ایس میں واقع کلینک کو سیل کیا۔ عدالت عالیہ نے 22 نومبر کو سیل کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے کلینک کو ڈی سیل کرنے کا حکم دیا جس پر فریقین نے تاحال عمل نہیں کیا۔
درخواست گزار نے کہا کہ ایس بی سی اے افسران کو مختلف طریقوں سے عدالت کا حکم پہنچا دیا گیا تھا۔ استدعا ہے کہ مدعا علیہان نے دانستہ حکم عدولی کی ہے ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔
توہین عدالت کی درخواست میں ڈائریکٹر جنرل ایس بی سی اے رشید سولنگی ،ڈائریکٹر شرقی سید آصف رضوی اورڈپٹی ڈائریکٹر شکیل احمد کو فریق بنایا گیا ہے۔