امریکا نے غیر قانونی طور پر تیل فروخت کرکے حاصل ہونے والی رقم جوہری پروگرام میں استعمال کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ایران پر اقتصادی پابندیاں مزید سخت کردیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے ایران کے 35 اداروں، شعبوں اور شخصیات پر فوری طور پر نافذ العمل ہونے والی پابندیاں عائد کی ہیں۔
امریکا کی ان تازہ پابندیوں کا مقصد ایران کو بین الاقوامی آئل مارکیٹ سے دور رکھنا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 11 اکتوبر کو لگائی گئی پابندیوں کو ایران خاطر میں نہ لایا اور مسلسل خلاف ورزی جاری رکھی۔
بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ سابقہ پابندی کے باوجود ایران ابھی تک اپنا تیل فروخت کر رہا ہے اور اس سے حاصل ہونے والی رقم جوہری پروگرام اور بغیر پائلٹ والے ڈرون بنانے پر خرچ کر رہا ہے۔
امریکا کے قائم مقام نائب وزیر برائے دہشت گردی اور فنانشل انٹیلی جنس بریڈلے اسمتھ نے بتایا کہ امریکا کا عزم ہے کہ وہ غلط سرگرمیوں اور کشتیوں کا 'شیڈو فلیٹ ' بنانے کی کوشوں کو ناکام بنائے گا۔
بریڈلے اسمتھ نے مزید کہا کہ ایران کی منفی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ہر ممکنہ طریقہ اور پورا اختیار استعمال کریں گے۔