اسلام آباد:
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عدالتی حکم کے بعد پی ٹی آئی کو احتجاج سے روکا اور وزیر داخلہ نے ان سے رابطہ کیا مگر وہ نہیں مانے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق دفتر خارجہ میں ڈپلومیٹک کور کو امریکا میں نئی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ ڈپلومیٹک کور نے اپنی تجاویز اور سفارشات سے آگاہ کیا۔ جنوری میں ٹرمپ انتظامیہ کے ٹیک اوورکے بعد ان سفارشات کی روشنی میں فارن پالیسی طے کی جائے گی۔ بریفنگ کے دوسرے حصے میں اسلام آباد میں تعینات سفرا کو بریفنگ دی گئی۔
اسحاق ڈار نے سفیروں کے سامنے حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ریڈ زون کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے گا، حکومت نے ایک نیا قانون ’’پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر ایکٹ 2024‘‘ نافذ کیا ہے جس کے تحت ریڈ زون میں احتجاجی مظاہروں پر پابندی عائد کی گئی ہے اور کسی بھی عوامی اجتماع کے لئے مجسٹریٹ سے اجازت درکار ہوگی۔
سفارتی کور کے ارکان کو پی ٹی آئی کے مظاہرین کی وجہ سے پیدا ہونے والی حالیہ صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو ریڈ زون میں کسی بھی احتجاجی اجتماع کے انعقاد سے روک دیا تھا، عدالتی فیصلے کی تعمیل میں حکومت نے وزیر داخلہ محسن نقوی کو پارٹی سے رابطے کا ٹاسک دیا تھا لیکن کوششیں ناکام رہیں۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمیشہ ریڈ زون کی سکیورٹی کو ترجیح دی ہے جس میں پارلیمنٹ ہاؤس، سپریم کورٹ آف پاکستان، وفاقی ادارے اور سفارتی کور موجود ہیں۔ انہوں ںے سفارت کاروں کو بتایا کہ پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو احتجاج کرنے کا اعلان کیا جو بیلاروس کے صدر کے دورے کے موقع پر ہی تھا پی ٹی آئی کا یہ عمل اہم تاریخوں پر ان کے مظاہروں کو شیڈول کرنے کی ماضی کے خراب طرز عمل سے مطابقت رکھتا ہے۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ حال ہی میں ایس سی او سربراہی اجلاس کے موقع پر پارٹی نے احتجاج کیا جبکہ 2014ء میں اس کے احتجاج سے چینی صدر کا دورہ پاکستان ملتوی ہوا تھا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے قومی اسمبلی کی 35 نشستوں پر دھاندلی کے دعووں کو مسترد کر دیا تھا جو کہ 2014ء کے دھرنے کی بنیادی وجہ تھی، حکومت کے ساتھ تحریری معاہدے میں ایسا کرنے کا عہد کرنے کے باوجود پارٹی نے کبھی معافی نہیں مانگی۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سنگجانی میں متبادل احتجاجی مقام کی پیشکش کے باوجود پی ٹی آئی نے ضد کے ساتھ ریڈ زون میں مارچ کرنے کی کوشش کی، آزادیوں اور انسانی حقوق کو ایسے طریقوں سے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے جس سے لاقانونیت پیدا ہو اور پاکستانیوں اور سفارتی کور کے جان و مال کو خطرہ لاحق ہو جائے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے تحمل کا مظاہرہ کیا کیونکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے صرف واٹر کینن اور آنسو گیس سے لیس تھے، گولہ بارود سے نہیں، ڈپلومیٹک انکلیو، پارلیمنٹ ہاؤس، وزیراعظم ہاؤس اور دیگر اہم عمارتوں کی حفاظت کے لیے فوج کے ساتھ پولیس اور رینجرز کو تعینات کیا گیا تھا۔