بین الاقوامی سطح پر دیگر اہم کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر مزید مضبوط ہونے اور خام تیل کی قیمت میں اضافے کے رحجان کے باعث ذرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں بدھ کو ایک بار پھر ڈالر سر اٹھانے لگا۔
سعودی عرب کی ریفائنری اور ریکوڈک منصوبے میں متوقع سرمایہ کاری معاہدوں کی امید، گذشتہ 5ماہ میں ملکی برآمدات 13فیصد کے اضافے سے 13.7ارب ڈالر کی سطح پر پہنچنے اور دیگر مثبت معاشی اشاریوں کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 15پیسے کی کمی سے 277روپے 71پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن معیشت میں ڈیمانڈ آتے ہی ڈالر نے یوٹرن لیا اور ایک موقع پر ڈالر کی قدر 9پیسے کے اضافے سے 277روپے 95پیسے کی سطح پر آگئی۔
تاہم انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 06پیسے کے اضافے سے 277روپے 92پیسے کی سطح پر بند ہوئی، اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 07پیسے کے اضافے سے 278روپے 80پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مہنگائی میں کمی کے تناسب سے رواں ماہ کے وسط میں شرح سود میں نمایاں کمی یقینی ہوگئی ہے اور شرح سود میں کمی کے اثرات بالواسطہ طور پر روپے کی قدر پر اثرانداز ہوسکتے ہیں۔
شرح سود گھٹنے سے معیشت میں ذرمبادلہ کی طلب بڑھنے کے باعث ڈالر کی قدر میں بتدریج اضافے کے خدشات پائے جارہے ہیں۔