TEHRAN:
ایرانی پارلیمان نے ملک میں حجاب کے حوالے سے پابندیاں مزید سخت کرنے کے نئے قانون کی منظوری دے دی، قانون کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین پر بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا، صدر کے دستخط کے بعد قانون نافذالعمل ہوجائے گا۔
عالمی میڈیا نے ایرانی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا ہے کہ نئے قانون کے تحت عوامی مقامات یا سوشل میڈیا پر سر نہ ڈھانپنے والی یا مناسب طریقے سے حجاب نہ کرنےو الی خواتین پر ان کی 20ماہ کی اوسط تنخواہ کے مساوی جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
قانون کی خلاف ورزی کی مرتکب ہونے والی خواتین کے لیے عائد کیے گئے جرمانے کی ادائیگی 10 دنوں میں کرنا لازمی ہوگا بصورت دیگر وہ مختلف سرکاری خدمات سے استفادہ نہیں کرسکیں گی جیسے پاسپورٹ اور لائسنس کا اجرا و تجدید وغیرہ۔
قانون کے تحت ادارے حجاب کی پابندی کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کی نشاندہی کے لیے پولیس کو سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کرنے کے پابند ہوں گے، عدم تعاون کی صورت میں اداروں کے افسران کو جرمانہ ہوگا یا انہیں نوکری سے فارغ بھی کیا جاسکتا ہے۔
نئے قانون کے تحت ’’ عریانی‘‘ یا حجاب نہ کرنے پر اکسانے والے ملبوسات، مجسموں اور کھلونوں کے ڈیزائن اور ان کی تشہیر پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
وزارت صنعت و تجارت کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ ملبوسات ساز اداروں اور کمپنیوں، سپلائرز کی جانب سے حجاب سے متعلق نئے قانون کی پاسداری یقینی بنائیں۔
واضح رہے کہ 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعدا یران میں خواتین کے لیے عوامی مقامات پر سر ڈھانپنا لازمی قرار دے دیا گیا تھا، تاہم وقت کے ساتھ ساتھ حجاب نہ کرنےو الی خواتین کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا، بالخصوص 2022 میں پولیس کی حراست میں 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد حجاب نہ کرنے کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے ایرانی حکومت خواتین میں حجاب کے خلاف بڑھتی ’ بغاوت ‘ سے پریشان ہے اور اس رجحان کو کچلنے کے لیے نئی قانون سازی کی گئی ہے۔
پارلیمان میں منظوری کے بعد یہ حجاب بل صدر مسعود پزشکیان کوارسال کیا گیا ہے جن کے دستخط کے بعد یہ قانون کی صورت میں نافذ العمل ہوجائے گا۔