اصل طاقت عہدوں پر برقرار رہنا نہیں بلکہ آزادی کو قائم رکھنا ہے اور عہدہ چھوڑ دینا معمولی قربانی ہے۔ ہمارے عدالتی نظام میں اعلیٰ عہدوں پر فائز حضرات ماضی کے آمرانہ دور میں اپنی آئینی ڈیوٹی میں ناکام رہے اور ناجائز آمرانہ اختیارات کے آگے جھکتے رہے۔ آمرانہ مداخلتوں کے خلاف ثابت قدم رہ کر منصفانہ فیصلے دینے چاہئیں ورنہ ملک کو نقصان ہوتا ہے اس لیے اصلاح ہونی چاہیے۔ عدلیہ کا کردار انصاف کا دفاع ہونا چاہیے جو ماضی میں نہیں ہوا۔
بعض حکومتی حلقوں کی طرف سے پی ٹی آئی کے حالیہ احتجاج کے بارے میں دو ٹوک فیصلوں میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے ورنہ یہ تاخیر مہنگی پڑ سکتی ہے۔ خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ احتجاج پرامن ہونا چاہیے اور اسے وفاقی دارالحکومت پر دھاوا نہیں بنانا چاہیے ورنہ لینے کے دینے پڑ جاتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سختیوں، آزمائشوں، غلطیوں اور مشکلات سے کچھ نہ سیکھنا قومی مزاج بن گیا ہے جو نہیں ہونا چاہیے۔ تبدیلی، آزادی، حقوق اور جمہوریت کے نام پر ملی بھگت سے حکومتیں گرانا کسی طرح مناسب نہیں ہو سکتا۔ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے حالیہ احتجاج میں ہلاکتوں اور سرکاری اہلکاروں کے بڑے پیمانے پر زخمی کیے جانے کے بعد حکومت کی طرف سے بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ سمیت متعدد کے خلاف مقدمات درج ہوئے ہیں۔
اسلام آباد میں تین رینجرز اہلکاروں اور ایک سپاہی کے کچلے جانے کے بعد اور اس سے قبل پی ٹی آئی کارکنوں کے ہاتھوں پنجاب پولیس کے سپاہی کی شہادت کے مقدمات، اسلام آباد کی مجوزہ دہشت گردی، سرکاری املاک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچانے میں اب پی ٹی آئی قیادت اور رہنماؤں پر مختلف الزامات میں مقدمات درج ہوئے ہیں۔ بانی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے وڈیو بیان کے خلاف بھی مختلف شہروں میں ملک دشمنی کے الزامات میں مقدمات میں مسلسل اندراج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
یہ بھی مذاق ہے کہ کچھ عرصے سے کسی ایک شخص کے خلاف ملک بھر میں سیاسی بنیاد پر مختلف شہروں میں ایک ہی الزام کے تحت درجنوں مقدمات درج ہو جاتے ہیں مگر ایسے بے شمار مقدمات میں ملوث کیے گئے کسی ایک ملزم کو سزا نہیں ہو سکی اور وہ شخص ہر شہر کی عدالت سے بری ہوتا رہا ہے۔ ایسے مقدمے عدالتوں میں تو مذاق بنتے ہی ہیں اور حکومت کی بھی بدنامی ہوتی ہے۔
پی ٹی آئی نے عدالتوں کو مذاق بنا رکھا ہے اور وہ بھی اپنے ہر مسئلے کی عدالتی کارروائی کا ریکارڈ بنا چکی ہے اور اس کے حامی بھی یہی کر رہے ہیں جس سے اعلیٰ عدالتوں پر سیاسی مقدمات کا بے حد بوجھ بڑھا اور اسے دھڑا دھڑ ریلیف ملنے کا نیا ریکارڈ قائم ہوا جس سے بہت سے فیصلے بھی متنازع ہوئے اور صاف ظاہر ہونے لگا کہ اب کیا فیصلہ آئے گا۔
اس سلسلے میں عدلیہ کے سیاسی فیصلوں پر عمل نہیں ہوا، عدالتی فیصلوں میں ایک وزیر اعظم کو پھانسی اور دو منتخب وزرائے اعظم کو نااہلی کی سزا مل چکی ہے اور اب پی ٹی آئی کے سابق وزیر اعظم کے سیاسی ٹرائل زوروں پر ہیں۔ یہ بھی درست ہے کہ دو وزرائے اعظم کی سیاسی نااہلی میں پی ٹی آئی کا اہم کردار تھا اور عدلیہ نے سیاسی ٹرائلز کرکے سزا دی۔
پی ٹی آئی دور میں جب دو سابق حکمرانوں کا سیاسی ٹرائل ہو رہا تھا ان پر نیب و حکومت ملی بھگت سے مقدمات بنائے جا رہے تھے اور تمام اپنے سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالنے پر فخر کیا جاتا تھا۔اسلام آباد کے ناکام احتجاج میں سرکاری اہلکاروں کا جو جانی نقصان ہوا ہے اس سے خدشہ ہے کہ 1977 کے آمرانہ دورکی تاریخ پھر دہرائی جائے گی کیونکہ بانی پی ٹی آئی نے خود ایسے حالات پیدا کر دیے ہیں کہ ان پر بھی قتل، دہشت گردی اور ملک دشمنی کے مقدمات حکومت قائم کرے۔