جوڈیشل کمیشن اجلاس؛ ججزتقرری مؤخر؛ جسٹس شاہد بلال آئینی بینچ میں شامل
چیف جسٹس کے زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں جسٹس شاہد بلال حسن اور سندھ ہائی کورٹ میں دو ججوں کی کثرت رائے سے منظوری دے دی گئی جبکہ ہائی کورٹس میں ججوں کی نامزدگی کا معاملہ مؤخر کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں جوڈیشل کمیشن کے دو اجلاس آج شیڈول تھے جس میں سے ایک اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سندھ اور پشاور ہائیکورٹ کے ججوں تقرری کا معاملہ زیر غور تھا تاہم یہ ہائی کورٹس میں ججوں کی نامزدگی کا معاملہ 21 دسمبر تک مؤخر کردیا گیا۔
جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں سندھ ہائی کورٹ میں ججوں کی تقرریوں کے لیے 13ناموں پر غور کیا جانا تھا۔
نامزد ججوں میں شاہد حسن، خالد حسن، عبید الرحمٰن، رفیق احمد، عمیمہ انور، عثمان علی، محمد عمر، منصور علی، پرکاش کمار، ذیشان عبداللہ، محمد ذیشان، محمد جعفر رضا اور نثار احمد کے نام شامل ہیں۔
پشاور ہائی کورٹ کے لیے تین ایڈیشنل سیشن ججز اور 6 وکلا کے نام زیر غور ہیں جن میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کلیم ارشد، فرح جمشید اور جج انعام اللہ خان شامل ہیں اور وکلا میں جنید انور، مدثر امیر، اورنگزیب، ایڈووکیٹ جواد احسان اللہ، ایڈووکیٹ صلاح الدین اور ایڈووکیٹ صادق علی کے نام شامل ہیں۔
جسٹس شاہد بلال کو کثرت رائے سے آئینی بنچ کا حصہ بنایا گیا
جسٹس شاہد بلال حسن کوچیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں کثرت رائے سے آئینی بنچ کا حصہ بنانے کی منظوری دے دی گئی۔
جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال مندوخیل جوڈیشل کمیشن کا حصہ ہیں۔
اجلاس میں وزیر قانون، اٹارنی جنرل، ممبر پاکستان بار اختر حسین، سینیٹر فاروق ایچ نائیک، شیخ آفتاب، خاتون ممبر روشن خورشید، اپوزیشن سے سینیٹر علی ظفر اور بیرسٹر گوہر علی خان شریک ہوں گے۔
جسٹس منیب اختر نے جسٹس شاہد بلال حسن کی سپریم کورٹ کے لیے آئینی بینچ میں شمولیت پر مخالفت یا حمایت کے بجائے خاموشی اختیار کیے رکھی۔
اجلاس میں سندھ میں آئینی بینچ کے دو ججوں جسٹس عدنان کریم اور جسٹس آغا فیصل کی اکثریتی رائے سے منظوری دے دی گئی۔
واضح رہے کہ جسٹس منصور علی شاہ کے جوڈیشل کمیشن اجلاس مؤخر کرنے کے لیے گزشتہ روز دو خطوط سامنے آئے تھے۔ جسٹس منصورعلی شاہ کی جانب سے ایک خط چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور دوسرا خط جوڈیشل کمیشن کو لکھا گیا تھا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے خطوط میں رولز بنائے بغیر ججز تعیناتی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔