پشاور ہائیکورٹ؛ سیکرٹری دفاع کو لاپتا افراد کیسز میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم

وزارت دفاع کی جانب سے صرف ایک کلرک کو پیشی کے لیے بھیجا گیا، پشاور ہائیکورٹ

پشاور:

پشاور ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کے کیسز میں وزارت دفاع کے افسران کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اگلی پیشی پر رپورٹ طلب کرلی جبکہ سیکرٹری دفاع اور سیکشن آفیسر کو خود عدالت کے روبرو پیش ہونے کا حکم جاری کر دیا۔

پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس شکیل احمد پر مشتمل سنگل رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ فاضل بینچ نے یہ احکامات درخواست گزار کلیم اللہ کے وکیل طارق افغان ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلاء کی جانب سے رٹ پٹیشن کی سماعت کے دوران دیے۔

درخواست گزار کلیم اللہ کے وکیل طارق افغان ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کے بھائی عبدالغفار کو 2014 کو ڈی آئی خان سے حراست میں لیا گیا ہے جسے سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے اٹھایا، لاپتا ہونے والا شخص ایک مزدور تھا اور آج تک اس کی کوئی خیر خبر نہیں۔

جسٹس شکیل احمد نے اس موقع پر کہا کہ دس ماہ ہوگئے ابھی تک اس کیس میں رپورٹ جمع نہیں کروائی گئی، وزارت دفاع کی جانب سے صرف ایک کلرک کو پیشی کے لیے بھیجا گیا ہے یہ اس عدالت کے ساتھ ایک مذاق ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ اگلی پیشی پر ڈپٹی سیکریٹری وزارت دفاع یا سیکشن آفیسر خود آئیں گے۔ عدالت نے کیسز کی سماعت 14 جنوری تک ملتوی کر دی۔

Load Next Story