وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے چاروں صوبوں کے ناظمین نے مدارس بل کے حوالے سے موجودہ صورت حال کو افسوس ناک قرار دیا ہے انہوں نے کہا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے مابین اتفاق رائے کے باوجود مدارس کے معاملات کو پیچیدہ بنانے سے مزید بگاڑ پیدا ہوگا۔مدارس بل کے حوالے سے تاخیری حربے ملک و ملت کے لیے نیک شگون نہیں ہیں مدارس کے لاکھوں طلبہ و طالبات کو بنیادی انسانی حقوق اور بہتر مستقبل کے امکانات سے محروم رکھنا سراسر زیادتی ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن کی مدارس کے حوالے سے کاوشیں قابل تحسین ہیں۔
تفصیلات کے مطابق دینی مدارس کے حوالے سے پارلیمنٹ اور سینٹ سے منظور کیے گئے بل کے حوالے سے جو ڈیڈلاک پیدا ہوگیا اس پر جہاں مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت مخالف تحریک چلانے کا عندیہ دیا ہے وہیں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے چاروں صوبوں کے ناظمین مولانا امداد اللہ یوسف زئی ناظم وفاق صوبہ سندھ، مولانا صلاح الدین ایوبی ناظم وفاق صوبہ بلوچستان، مولانا حسین احمد ناظم وفاق المدارس صوبہ خیبر پختونخوا، مولانا زبیر احمد صدیقی ناظم جنوبی پنجاب، مولاناقاضی نثار گلگت بلتستان اور سید عدنان شاہ آزاد کشمیر نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں موجودہ صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور مولانا فضل الرحمٰن کے مدارس بارے کردار پر انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے۔
وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظمین نے وزارت تعلیم کے ڈائریکٹوریٹ کو مدرسہ بورڈ کی جدید شکل قرار دیا انہوں نے کہا کہ بیرونی ایجنڈے پر مدارس کی آزادی و خود مختاری کو سلب کرنے کے لیے جو مختلف حربے اختیار کیے جا رہے ہیں وہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہیں۔
وفاق المدارس کے ناظمین نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ مفاہمت اور بات چیت کا راستہ اپنایا اور احتجاج اور تحریک چلانے کی طرف نہیں گئے لیکن بدقسمتی سے مدارس کے معاملات کو دانستہ بگاڑا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ سمجھ نہیں آتی کہ وہ کون سی قوتیں ہیں جو تمام اسٹیک ہولڈرز کے مابین اتفاق رائے سے طے پانے والے مسودے کے راستے میں رکاوٹیں ڈال رہی ہیں۔
وفاق المدارس کے ناظمین نے مطالبہ کیا کہ اگر حکمرانوں نے کسی بھی عالمی ادارے یا بیرونی قوتوں کے ساتھ مدارس بارے کوئی خفیہ معاہدے کر رکھے ہیں ان سے قوم کو آگاہ کیا جائے اور مدارس کے معاملات کو درست سمت پر آگے بڑھنے دیا جائے۔