یکم دسمبر سندھ ثقافت کا دن
سندھ کی ثقافت نہ صرف ایک تاریخی ورثہ ہے بلکہ ایک زندہ روایت ہے جو ماضی کی گواہی دینے کے ساتھ ساتھ حال اور مستقبل کے لیے بھی رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ سندھ ثقافت کا دن، جو ہر سال یکم دسمبر کو منایا جاتا ہے، اس خطے کی قدیم اور عظیم تہذیب، زبان، لباس، رسم و رواج اور مزاحمتی روایات کو جشن کی صورت میں پیش کرتا ہے۔
یہ دن سندھ کے عوام کے لیے اپنے ثقافتی ورثے کا فخر کرنے کا موقع ہوتا ہے جس کے ذریعے وہ اپنے تاریخی ورثے، شناخت اور روایات کا اعادہ کرتے ہیں۔ سندھ ثقافت کا دن نہ صرف اس خطے کی شناخت کا مظہر ہے بلکہ یہ عالمی سطح پر سندھ کی تہذیب کو اجاگر کرنے کا بھی ایک ذریعہ ہے۔
سندھ کی سرزمین ہزاروں سال پرانی تہذیبوں کا مرکز رہی ہے۔ یہاں کی تاریخ میں وہ تمام اجزاء شامل ہیں جو انسانی ترقی اور تہذیب کے آغاز کا ثبوت ہیں۔ سندھ کی سرزمین پر دریائے سندھ کی تہذیب (Indus Valley Civilization) کا آغاز تقریباً پانچ ہزار سال قبل ہوا، جو نہ صرف دنیا کی سب سے قدیم تہذیبوں میں سے ایک تھی بلکہ یہاں کے لوگ ایک ترقی یافتہ سماج، اقتصادی اور فنون کے اعتبار سے بہت آگے تھے۔
اس تہذیب کی شہادتیں موہن جو دڑو اور ہڑپہ جیسے اہم آثار میں ملتی ہیں، جہاں اعلیٰ معیار کے شہروں، سڑکوں، نظام حکومت اور فنونِ لطیفہ کی جھلکیاں نظر آتی ہیں۔
سندھ کی ثقافت میں مذہبی، لسانی اور تہذیبی تنوع کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ مختلف ادوار میں یہاں ایرانی، یونانی، عربی، ترک، مغل اور برطانوی حکمرانوں کی حکومتیں رہیں، جنھوں نے اس خطے کی ثقافت اور روایات پر اپنے اثرات مرتب کیے۔ اس تنوع کا اثر سندھ کے ادب، زبان، موسیقی، لباس، دستکاری اور کھانوں میں واضح طور پر دکھائی دیتا ہے۔ سندھ کی ثقافت نے ہر دور میں اپنے ماضی کو اپنے مستقبل کے لیے محفوظ رکھا اور اس کی شناخت کو برقرار رکھا۔
یکم دسمبر کا دن، جو کہ سندھ ثقافت کا دن کہلاتا ہے، ایک اہم ثقافتی جشن ہے جو سندھ کی مٹی اور لوگوں کے جرات مندانہ اور پرعزم ورثے کو اجاگر کرتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد صرف سندھ کی تاریخ اور ثقافت کو یاد کرنا نہیں بلکہ سندھ کے عوام کی مزاحمت، قربانیوں اور خود مختاری کی اہمیت کو تسلیم کرنا بھی ہے۔ سندھ ثقافت کا دن ایک موقع فراہم کرتا ہے جب لوگ اپنی ثقافتی جڑوں کو سمجھ کر ان پر فخر کرتے ہیں اور دنیا بھر میں اپنی ثقافت کا پرچارکرتے ہیں۔
اس دن کی سب سے اہم خاصیت یہ ہے کہ سندھ کے لوگ اپنے روایتی لباس، خاص طور پر سندھی ٹوپی اور اجرک کو پہن کر اس دن کا جشن مناتے ہیں۔ اجرک ایک روایتی کپڑا ہے جو سندھ کی ثقافت کی شناخت ہے۔ اس میں مختلف رنگوں اور نمونوں کا استعمال کیا جاتا ہے جو سندھ کے تاریخی پس منظر اور اس کے لوگوں کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں۔ سندھ کی عوامی ثقافت میں اجرک کا بہت اہم مقام ہے اور اس کا پہنا جانا سندھ کے فخر اور محبت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔
سندھ کی ثقافت کا دن صرف اس کی خوبصورت زبان، لباس اور فنون کا جشن نہیں بلکہ اس دن کا ایک اہم پہلو سندھ کی مزاحمتی تاریخ کا اعادہ کرنا بھی ہے۔ سندھ کی سرزمین ہمیشہ سے ظلم، ناانصافی اور سامراجی قوتوں کے خلاف مزاحمت کا مرکز رہی ہے۔ راجہ داہر، ماروی، عبید اللہ سندھی اور دیگر مزاحمتی رہنما سندھ کی تاریخ کا حصہ ہیں جنھوں نے اپنے اصولوں اور اپنی زمین کے دفاع کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔ ان رہنماؤں کی قربانیاں سندھ کی عوام کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔
راجہ داہر کا کردار سندھ کی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ 711 عیسوی میں راجہ داہر اور محمد بن قاسم کی فوجوں کے جنگ لڑی گئی تھی ۔ ماروی کی کہانی بھی سندھ کی مزاحمت کی ایک اہم مثال ہے۔ ماروی ایک دیہاتی لڑکی تھی جسے عمر سومرو نے قید کر لیا تھا۔ اس نے اپنی آزادی کے لیے اپنی جان کی قربانی دی اور سندھ کی خواتین کے حوصلے اور عزم کی علامت بن گئی۔
اس کہانی نے سندھ کے عوام کو یہ سکھایا کہ آزادی اور عزت کی قیمت کبھی کم نہیں ہوتی اور ہمیں اپنی شناخت اور اپنی زمین کے لیے ہمیشہ لڑنا چاہیے۔
عبید اللہ سندھی بھی سندھ کے عظیم رہنماؤں میں شامل ہیں جنھوں نے برطانوی سامراج کے خلاف جدوجہد کی اور آزادی کے لیے اپنی زندگی وقف کی۔ انھوں نے پورے برصغیرکے مظلوم عوام کے حقوق کے لیے آواز بلند کی اور اپنی کوششوں کے ذریعے ایک نئی سیاسی اور سماجی حقیقت کی بنیاد رکھی۔ ان کی زندگی اس بات کا غماز ہے کہ مزاحمت صرف طاقتور دشمنوں کے خلاف نہیں ہوتی بلکہ ظلم ناانصافی اور غلامی کے خلاف بھی ایک مستقل جدوجہد ہے۔
سندھی زبان کا ادب بہت قدیم اور جاندار ہے۔ سندھ کے مشہور شاعر جیسے کہ شاہ عبداللطیف بھٹائی اور سچل سرمست نے اپنے اشعار میں انسانیت، محبت اور امن کا پیغام دیا۔ ان شاعروں کی شاعری نے نہ صرف سندھ کے عوام کی روح کو جلا بخشی بلکہ پوری دنیا کے لوگوں کو امن اور محبت کا درس دیا۔
سندھی زبان میں شاعری، نغمے اور کہانیاں عام طور پر روزمرہ زندگی قدرتی جمال اور انسانی اقدار پر مبنی ہوتی ہیں جو سندھ کے عوام کی روحانیت اور انسان دوستی کو ظاہرکرتی ہیں۔ سندھ کے صوفی بزرگوں نے اپنی شاعری کے ذریعے محبت بھائی چارے اور رواداری کا پیغام دیا جو آج بھی سندھ کے ہر دل میں زندہ ہے۔
سندھی ثقافت کے دن کی ایک اور اہم علامت سندھ کا روایتی لباس ہے۔ سندھی ٹوپی اور اجرک کا لباس سندھ کے لوگوں کی پہچان ہے۔ یہ نہ صرف خوبصورتی اور فنی مہارت کا نمونہ ہیں بلکہ سندھ کے عوام کی تاریخ ثقافت اور فطری جمالیات کا بھی عکاس ہیں۔ سندھ کی دستکاری جیسے کہ کھاڈی کھیس اور چپل کی کاریگری بھی اپنی نوعیت کی منفرد ہے اور دنیا بھر میں پسند کی جاتی ہے۔
یکم دسمبر کو سندھ ثقافت کا دن منانا صرف ایک ثقافتی تقریب نہیں بلکہ ایک پیغام ہے جو ہمیں اپنے ورثے ثقافت اور مزاحمتی تاریخ سے جڑنے کی یاد دلاتا ہے۔ اس دن کو مناتے ہوئے ہم اپنے عظیم ماضی کو یاد کرتے ہیں اور اس کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں تاکہ ہم اپنی ثقافت تاریخ اور جڑوں کو محفوظ رکھ سکیں۔ یہ دن ہمیں یہ بھی سکھاتا ہے کہ ثقافتی ورثہ محض ماضی کی یاد نہیں بلکہ ہمارے مستقبل کی بنیاد ہے۔ اس دن کا جشن منانا ہمارے لیے ایک موقع ہے کہ ہم اپنی زمین، اپنی زبان اور اپنے ثقافتی ورثے کا احترام کریں اور اسے آنے والی نسلوں تک منتقل کریں تاکہ یہ ہمیشہ زندہ رہے۔