شام کے وزیراعظم محمد غازی نے شام کی صورت حال کا سیاسی حل نکالنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کا بشار الاسد سے گزشتہ شام آخری بار رابطہ ہوا تھا۔
عرب میڈیا کے مطابق شام میں حیات التحریر کے جنگجوؤں نے بشار الاسد کا 24 سالہ اقتدار ختم کردیا اور وزیراعظم محمد غازی الجلالی کو ہی پُرامن انتقالِ اقتدار تک ملکی امور دیکھنے ٹاسک کا دیا ہے۔
جس کے بعد غازی الجلالی نے اپنے ایک بیان میں ملک میں آزاد اور منصفانہ انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شامی عوام کو اپنی مرضی سے نئی قیادت منتخب کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔
بشار الاسد سے متعلق لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے شامی وزیراعظم نے بتایا کہ صدر سے آخری رابطہ گزشتہ شام ہوا تھا اور انھوں نے تاکید کی تھی کہ ہم کل دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے۔
شامی وزیراعظم نے مزید کہا کہ مجھے نہیں معلوم سابق صدر اس وقت کہاں ہیں اور کیا واقعی وہ ملک چھوڑ گئے ہیں۔
دوسری طرف آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے دعویٰ کیا ہے کہ بشارالاسد دمشق کے ہوائی اڈے سے بیرون ملک فرار ہوگئے ہیں۔
دمشق انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر بھاری تعداد میں شامی فوج موجود تھی اور انھوں نے بشار الاسد کے جانے کے بعد ہوائی اڈے کو خالی کردیا تھا۔
جس کے بعد باغی گروہ نے ہوائی اڈے پر بھی قبضہ کرلیا تھا۔ حیات التحریر الشام کے جنگجوؤں کو دارالحکومت میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کہیں بھی مزاحمت نہیں ملی۔
شامی وزیراعظم نے باغی گروہوں کے سربراہ ابو محمد الجولانی سے رابطے میں ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میں کسی بھی منتخب حکومت کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہوں۔
وزیراعظم غازی الجلالی نے مزید کہا کہ ملک میں رہنے کا میرا فیصلہ عارضی ہے اور اولین ترجیح 4 لاکھ ملازمین کو واپس ملازمتوں پر لانا ہے۔